صہیونی حکومت جنگ بندی مذاکرات میں کیا تلاش کر رہی ہے؟
پیرس کی مذاکرات کے ایک ہفتے بعد، صہیونی حکومت اب بھی جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ حماس، قطر اور مصر کی مدد کےاور بہت سے معاملات میں نرمی کے باوجود، اسرائیل اپنے مخصوص اہداف کی تلاش میں ہے۔ اس رپورٹ میں اسرائیل کے منفی مقاصد کا جائزہ لیا گیا ہے
1- 40 صہیونی قیدیوں کی رہائی
اس اقدام کے ذریعے، نتن یاہو اپنے اس موقف کو ثابت کرنا چاہتا ہے کہ فوجی دباؤ اختتاماً کام کرے گا اور قیدیوں کی رہائی تک پہنچے گا۔ دوسری طرف 40قیدیوں کی رہائی سے حماس کا اسرائیلی قیدیوں والا اہم کارڈ کمزور ہوجائے گا
2 مروان برغوتی کی رہائی سے انکار :
حماس کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں اسرائیل حکومت مروان برغوتی جیسے بنیادی قیدیوں کی رہائی کے برعکس صرف کچھ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط منوانا چاہتی ہے
3 اہم علاقوں کی حفاظت:
حماس کی اہم شرطوں میں سے ایک غزہ علاقے سے اسرائیلی فوجیوں کی مکمل واپسی ہے۔ لیکن اسرائیلی حکومت صلاح الدین روڈ تک کے کچھ علاقوں کو خالی کرنے پہ تیار ہے
4 پناہ گزینوں کو شمالی طرف واپس نہ جانے دینا:
حماس کا مذاکرات میں ایک اہم مطالبہ پوری طرح سے پناہ گزینوں کی پوری واپسی ہے۔ جس پر پہلے اسرائیلی حکومت انکار کر رہی تھی لیکن بعد میں، ریاستہائے متحدہ کے وساطت سے، اس نے آخر کار صرف عورتیں، بچے، بوڑھے اور بیمار لوگوں کو واپس داخل ہونے کی اجازت دینے جبکہ 18 سے 61 سال کے مرد، جن پہ مزاحمت کا گماں ہو سکتا ہے کی واپسی پر پابندی لگا دی ہے
5 رفاعہ پر حملے کے لئے وقت
بہت دلچسپ ہے کہ نتن یاہو نے خود یہ واضح طور پر کہا کہ ہمارا چھ ہفتہ کی سیز فائر کا مقصد رفاعہ پر حملہ کی تیاری کرنا ہے، جو سیاسی تیاری شامل کرتا ہے، یعنی مصر کے ساتھ مشاورت، فوجی اور لوجسٹیکل تیاری اور بے شک، حملہ کی صورت میں بین الاقوامی دباؤ کو کم کرنے کے لئے کچھ پناہ گزین کسی دوسرے جگہ منتقل کیے جائیں گے
6 امداد کی انتہائی امداد کی رسید میں اضافہ:
صرف ایک مسئلہ ہے جس میں اسرائیلی حکومت نرمی ظاہر کرتی ہے اسرائیلی حکومت 500 امدادی ٹرکس کو غزہ میں داخل ہونے کے لئے راستہ دینے کوتیار ہے۔ جسکی بنیادی وجہ ہمدردی نہیں بلکہ اس لئے کہ یہ معاملہ کم خطرناک ہے، مزید اس ذریعے اسرائیلی حکومت اپنی تصویر کو بہتر بنانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے
7لبنان میں مقاومت کے اسلحہ کو سرد کرنا:
حکومت کا ایک اور مقصد محوری ممالک پر دباؤ ڈالنا کہ وہ اپنے حملے روکیں۔ تل ابیب میں بحث یہ ہے کہ غزہ میں ممکنہ وقفہ کے بعد، کیا لبنانی مقاومت دوبارہ میدان میں داخل ہوگی؟ اس خدشے کے پیش نظر اسرائیلی حکومت مذاکرات کو ازلی ڈھٹائی سے ٹالتی آ رہی ہے