پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو خط کا معاملہ وزیر اعظم آفس دیکھ رہا ہے، دفتر خارجہ

2612113-zehrabaloch-1709289015-175-640x480.jpg

اسلام آباد: دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا معاملہ وزیر اعظم آفس دیکھ رہا ہے۔دفتر خارجہ میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے زہرہ بلوچ نے کہا کہ 28 فروری کو پاکستان نے ویانا میں گروپ 77 میں اپنی مدت کامیابی سےمکمل کی، انسانی حقوق کے 55 ویں جاری اجلاس میں سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے پاکستان کا موقف پیش کیا اور انہوں ںے بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی پر زور دیا،گزشتہ ہفتے سیکرٹری خارجہ نے ڈس آرمامینٹ کانفرنس میں پاکستانی موقف کا اعادہ کیا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں گزشتہ روز فلسطینیوں کے قتل عام کی سختی سے مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ عالم دنیا نوٹس لے۔زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے مسلم کانفرنس جموں و کشمیر کے دھڑوں پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے بھارت مجموعی طور پر 8 کشمیری جماعتوں پر پابندی عائد کرچکا ہے، بھارت فوری طور پر کشمیری جماعتوَں سے پابندیاں اٹھائے۔

پاکستان ایران گیس پائپ منصوبے سے متعلق ترجمان نے کہا کہ منصوبے سے متعلق کابینہ توانائی کمیٹی فیصلہ کرچکی ہے پاکستان آئی پی منصوبے کو اہم سمجھتا ہے اس وقت توانائی کا حصول پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے، توانائی کمیٹی نے پہلے مرحلے میں پاکستان میں 80 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر کی منظوری دی ہے ابھی تک آئی پی میں کسی تیسرے ملک کے شمولیت کا علم نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک پاکستان کو ہدایات نہیں دے سکتا پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے، ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں آزادانہ فیصلے کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔

زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم نے امریکی محکمہ انصاف کی رپورٹس دیکھی ہیں امریکا کی جانب سے حوثیوں کو ایرانی اسلحہ یمن اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار باشندوں کی شہریت کی تصدیق ابھی نہیں ہوئی ہم نے ان کی شناخت کی تصدیق کے لیے امریکا سے قونصلر رسائی مانگی ہے، قونصلر رسائی ملنے کے بعد ہی ان گرفتار شدگان کی شہریت کی تصدیق کرسکتے ہیں اس معاملے پر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے رابطے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو وزیر اعظم آفس دیکھ رہا ہے۔بھارت سے متعلق سوال پر انہوں ںے کہا کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ جب بھی بھارت نے جارحانہ انداز اختیار کیا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا بھارت کے بیانات خطے کا ماحول خراب کرنے کی کوششیں ہیں۔

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔