پنجاب اسمبلی میں ایک ماہ کا صوبائی بجٹ منظور، اپوزیشن کی نعرے بازی

2611207-punjabassembly-1709117198-318-640x480.jpg

لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبے کا ایک ماہ کا بجٹ اپوزیشن کی نوک جھونک کے درمیان منظور کرلیا گیا، اس موقع حزب اختلاف کے ارکان نے ایوان میں نعرے بازی کی۔صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں مریم اورنگزیب کی جانب سے ایک کے صوبائی بجٹ کا بل پیش کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے ایک ماہ کے جاری اخراجات کے تخمیمہ کی مالیت 358 ارب روپے ہے، جو کہ یکم تا 31 مارچ تک کے لیے ہے۔

358 ارب 94 کروڑ سے زائد ماہانہ کے پنجاب کے بجٹ میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہیں جب کہ مارچ کے لیے بنائے گئے بجٹ کا بڑا حصہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ جاری ترقیاتی اسکیموں کی ضروری ادائیگیوں کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔مریم اورنگزیب کی جانب سے ایک ماہ کے جاری اخراجات کی منظوری کے لیے تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے بعد اسپیکر نے فلور اپوزیشن رہنما رانا آفتاب کو دے دیا، جس پر انہوں نے تحریک اخراجات پر اعتراض اٹھا دیا۔ اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نعرے لگاتے رہے جب کہ حکومتی رکن خواجہ عمران نذیر اور اپوزیشن رکن ندیم قریشی کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔

اپوزیشن رہنما ندیم قریشی نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کو اپوزیشن میں ساڑھے 4 سال سنا ہے اب ہمیں بھی سنیں ، تاہم اپوزیشن کی نعرے بازی میں حکومت نے صوبے کے ایک ماہ کے اخراجات کی تحریک منظور کرلیا۔ پوزیشن رہنما رانا آفتاب نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر 358 ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے؟۔ ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔ جو بجٹ منظوری کے لیے پیش کیا جائے، اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا، اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔ اتنا ییسہ تنخواہوں کی مد میں جارہا ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جناب اسپیکر بجٹ پیش کون کرسکتا ہے؟ میرا اعتراض ہے کہ معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتیں۔ وزیر خزانہ یا وزیر اعلیٰ ایوان میں بجٹ کی تحریک پیش کرسکتا ہے۔ جس عجلت میں اجلاس بلایا گیا ہمارے کئی ارکان نہیں پہنچ سکے۔دوران اجلاس مریم اورنگزیب نے بتایا کہ 358 ارب روپے کی رقم سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنی ہیں۔ اسپتالوں میں ادویات اور بجلی کے بل ادا کرنے ہیں۔ جج صاحبان کی تنخواہیں دینی ہیں ۔ کوئی کام چوری چھپے نہیں کررہے ۔ اسپیکر صاحب سے درخواست کروں گی کہ اس کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔بعد ازاں اپوزیشن کے اعتراضات اور نعرے بازی کے دوران صوبے کے ایک ماہ کے بجٹ کا تخمینہ پنجاب اسمبلی میں منظور ہوگیا، جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے 3 ماہ کے بجٹ کی تیاری بھی شروع کردی ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق اپریل تا جون 3 ماہ کا بجٹ وزیر خزانہ پنجاب پیش کریں گے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے