اسراِئیل جو کچھ غزہ میں کر رہا ہے، جنگ نہیں بلکہ "نسل کشی” ہے، برازیلی صدر
برازیل کے صدر لوئیز لولا ڈیسلوا نے کہ جن کے حالیہ اسرائیل مخالف بیانات، برازیلیا و تل ابیب کے درمیان کشیدگی کا باعث بھی بنے ہیں، نے غزہ میں جاری غیر قانونی اسرائیلی رژیم کے انسانیت سوز جنگی جرائم پر ایک بار پھر شدید تنقید کی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق لوئیز لولا ڈیسلوا نے اپنے تازہ بیانات میں تاکید کی ہے کہ اسرائیل جو کچھ غزہ میں کر رہا ہے وہ "جنگ” نہیں بلکہ "نسل کشی” ہے کیونکہ اس میں خواتین اور معصوم بچوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے۔ برازیلی صدر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ غزہ کی خواتین و بچے بغیر خوراک یا ایک پیالہ دودھ کے، رات گزاریں!
برازیلی صدر نے غیرقانونی و غاصب اسرائیلی رژیم کے لیے واشنگٹن کی اندھی حمایت پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگبندی کی قرارداد کو منظوری سے روکنے کے لیے امریکہ کی جانب سے ویٹو پاور کا استعمال "مکمل طور پر ناقابل قبول” ہے۔ واضح رہے کہ لوئیز لولا ڈیسلوا کی جانب سے امریکہ پر حالیہ شدید تنقید، جی 20 ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے ساتھ ان کی ملاقات کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے۔
اس بارے فرانس پریس نے بھی ایک امریکی اہلکار سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ انتھونی بلنکن نے صیہونی حکومت کی حمایت کے حوالے سے انجام پانے والی اس ملاقات میں برازیل کے صدر سے کہا ہے کہ امریکہ، غزہ کی پٹی میں صیہونی رژیم کی نسل کشی کی مذمت اور اس کے جرائم کو ہٹلر کے جرائم سے تشبیہ دینے پر مبنی برازیلی صدر کے بیانات کے خلاف ہے! واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے برازیلی صدر نے غزہ میں جاری غاصب صیہونی رژیم کے جنگی جرائم کو ہٹلر کے جرائم کے مانند قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں نسل کشی کر رہی ہے اور غزہ کے خلاف انجام پانے والے صیہونی جرائم کی پوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی!