سعودی دوشیزہ رومی قحطانی کی مقابلہ حسن میں شرکت اور خاموش ” مفتی "

65d46ddc2c0b5.jpg

ریاض:- سعودی عرب میں پہلی بار کسی مقامی خاتون کی مقابلہ حسن میں شرکت اور سعودی جھنڈے میں لپٹی نوجوان ماڈل کی تصاویر نے ملٹی میڈیا اور سوشل میڈیا پہ ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے

نمائندہ البصیر کے مطابق رومی القحطانی نامی نوجوان دوشیزہ نے ملائیشیا میں منعقدہ "مس گلوبل ایشیا 2024” مقابلہ حسن میں سعودی عرب کی جانب سے حصہ لیا۔شرعی قانون کے تحت چلنے والے ملک میں پہلی بار کسی خاتون نے مقابلہ حسن میں حصہ لیا ہے

سعودی عرب میں خواتین کی کاروباری زندگی میں شمولیت،گاڑی چلانے اور فلموں اور کنسرٹس اور جوئے کے کلبوں جیسی اصلاحات کے بعد اب رومی قحطانی کی مقابلہ حسن میں شرکت جیسی حکومتی اجازت نے بہت سے سوال کھڑے کر دئیے ہیں

کیا سعودی عرب اصلاحات کے نام پر مغربی تہذیب کو اپنانے کی طرف بڑھ رہا ہے ؟ کیا سعودی کراون پرنس کا ویژن 2030 اور نیوم سٹی جیسے منصوبے دراصل سعودی عرب کو بھی دوبئی کی طرح آزاد ریاست بنانا چاہتے ہیں ؟

دوسری طرف رومی قحطانی کی سعودی عرب کے جھنڈے میں لپٹی نیم برہنہ تصاویر نے ہر مسلم روح کو زخمی کر دیا ہےـ یاد رہے کہ سعودی عرب کے جھنڈے پہ کلمہ طیبہ کے مقدس کلمات درج ہیں اور کلمہ طیبہ کی لکھائی والے جھنڈے کو یوں جسم سے لپیٹنا دراصل توہین کلمہ ہےـ اس سے پہلے بھارتی وزیر سمرتی ایرانی کے دورہ سعودیہ کے دوران مکہ و مدینہ میں موجود مقامات مقدسہ پہ  بنا حجاب  ساڑھی میں جانے اور تصاویر وائرل ہونے پر بھی بہت سے سوال اٹھے تھے

ایک طرف جہاں سوشل میڈیا پر رومی قحطانی کی تصاویر اور ہیش ٹیگز کو لیکر لبرلز نے طوفان اٹھا رکھا ہے وہیں دوسری طرف پاکستان میں موجود وہ مفتی علما اور جہادی بھی خاموش ہیں جو ہر وقت توہین کا خنجر اٹھائے معاشرے میں عدم برداشت کا زہر گھول رہے ہیں ـ ان کی اس خاموشی کی وجہ فقط اتنی ہے کہ اس ماڈل کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور سعودی عرب کے بارے میں ان سب کی زبانیں ہمیشہ خاموش رہتی ہیں

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے