رفح پر اسرائیل کے حملوں کیخلاف جنوبی افریقا عالمی عدالت پہنچ گیا

2589389-icjhearingagainstisraelonpalestinegenocide-1704976584-277-640x480.jpg

جنوبی افریقا نے اسرائیل کے رفح پر متوقع زمینی حملے کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں ہنگامی درخواست دائر کردی۔پیر کے روز دی گئی درخواست میں جنوبی افریقی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ اسے اس بات پر سخت تشویش ہے کہ رفح میں اسرائیلی عسکری آپریشن کی وجہ سے ہلاکتیں ہورہی ہیں اور زمینی حملے کی صورت میں بہت وسیع پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی اور تباہی پھیلے گی۔

جنوبی افریقی حکومت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملہ نسل کشی کے کنویشن اور 26 جنوری 2024 کو عالمی عدالت انصاف کے دیے گئے فیصلے کی سنگین خلاف ورزی ہوگی۔افریقی ملک کی جانب سے دی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا اسرائیل کی جانب سے فوجی آپریشن کا دائرہ رفح تک وسیع کرنے کا فیصلہ اس بات کا متقاضی ہے کہ عدالت غزہ میں فلسطینیوں کے حقوق کی مزید خلاف ورزی روکنے کے لیے اپنے اختیارات استعمال کرے۔

غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اس وقت 23 لاکھ فلسطینی مسلمان جمع ہیں جو غزہ میں اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری سے بچنے کے لیے وہاں موجود ہیں، تاہم اب اسرائیل اس شہر کو بھی نشانہ بنارہا ہے اور پچھلے چند روز میں یہاں ہونے والے فضائی حملوں میں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے ا سرائیلی وزیراعظم بن یامن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ اپنی فوج کو رفح پر زمینی حملے کی تیاری کا حکم دے چکے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ کے چیف برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام بہت خوفناک ہوگا کیونکہ حملے کی صورت میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہونے کا خدشہ ہے جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہوگی۔اقوام متحدہ کے نمائندے نے اسرائیل پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ( اسرائیل ) عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات کی پاسداری کرے۔

قبل ازیں غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے جنوبی افریقا ہی نے عالمی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس کے بعد عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے اور علاقے میں انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے