اسرائیل کا معاشی بحران/ چھوٹے کاروبار بھی خطروں کی زد میں
غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی مسلسل جنگ اور اس کے نتیجے میں بحیرہ احمر میں اس حکومت کی جہاز رانی کے خلاف یمنی فوج کے کامیاب آپریشن سے صیہونیوں کی اقتصادی صورت حال ابتر ہو گئی ہے اور انکے کاروبار بحران کا شکار ہیں۔
صیہونی حکومت کے چینل 12 نے حکومت کی کریڈٹ آرگنائزیشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں چھوٹے کاروباروں کی طرف سے قرض کی درخواستوں میں اوسطاً ٪4 اضافہ ہوا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقوں کے جنوب میں الاقصیٰ طوفان آپریشن کے آغاز کے بعد سے چھوٹے کاروباری قرضوں کی درخواستوں کی شرح ٪10 تک پہنچ گئی ہے۔جبکہ مقبوضہ علاقوں کے شمالی علاقوں میں چھوٹے کاروباروں کی جانب سے قرض کی درخواستوں کی شرح میں بھی ٪5 اضافہ ہوا ہے۔
مقبوضہ علاقوں میں بدامنی اور غزہ کے خلاف جنگ نے صیہونی حکومت کے اقتصادی بحران کو مزید گھمبیر کر دیا ہے اور اس حکومت کے مرکزی بینک کے گورنر نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اقتصادی بحران کی پیچیدگی سے خبردار کرنے کے لیے بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ جنگ کے بعد اقتصادی صورتحال میں تیزی سے بہتری کی توقعات بہت زیادہ ہیں۔اس سے قبل صیہونی حکومت کی وزارت اقتصادیات نے پیشین گوئی کی تھی کہ غزہ کے خلاف جنگ سے اس حکومت کے ہاتھ پر 70 ارب شیکل (تقریباً 18 بلین ڈالر) کا بجٹ خسارہ ہو گا۔یہ ایسے وقت میں ہے جب بحیرہ احمر میں صہیونی تجارتی بحری جہازوں کے خلاف یمنی فوج کی کارروائیوں نے صیہونی حکومت کی اہم بندرگاہ "ام الراش” (ایلات) کو مفلوج کر دیا ہے۔