فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی ممکن ہے: امریکی صدر جو بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعے کو کہا ہے کہ اب بھی ممکن ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کسی نہ کسی شکل میں فلسطینی ریاست کے لیے قیام پر راضی ہو جائیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر کا یہ بیان غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان تقریباً ایک ماہ کے تعطل کے بعد پہلی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔
نتن یاہو نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ حماس کے ساتھ تنازعے کے تناظر میں فلسطین کی خودمختار ریاست کے قیام کی اجازت نہیں دیں گے۔
تاہم جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد کہا: ’یہ ناممکن نہیں ہے کہ نتن یاہو کے بیان کے باوجود مشرق وسطیٰ میں تناؤ کو ختم کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے جاری دو ریاستی حل کی کوششوں بارآور ثابت ہوں۔‘
بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے بعد صحافیوں کو بتایا: ’دو ریاستی حل کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں۔ بہت سے ایسے ممالک ہیں جو اقوام متحدہ کے رکن ہیں، جن کے پاس مسلح افواج نہیں ہیں اور اس طرح میرے خیال میں ایسے طریقے ہو سکتے ہیں جس سے یہ (حکمت عملی) کام کر سکتی ہے۔‘
اس سوال پر کہ کیا نتن یاہو مان جائیں گے؟ بائیڈن نے جواب دیا: ’میں آپ کو بتا دوں گا۔‘
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران صدر بائیڈن اور نتن یاہو نے آخری بار 23 دسمبر کو آپس میں گفتگو کی تھی اور اس کے بعد سے ان کے درمیان خاموشی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے تھے۔
نتن یاہو امریکی دباؤ کے خلاف تیزی سے مزاحمت کر رہے ہیں، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کی کوئی بھی شکل شامل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’ان کے ملک کا دریائے اردن کے مغرب میں تمام علاقے پر سکیورٹی کنٹرول ہونا چاہیے اور یہ کہ انہوں نے اسرائیل کے ’امریکی دوستوں‘ پر یہ واضح کر دیا ہے۔‘
نتن یاہو نے عوامی بیان میں کہا تھا: ’یہ ایک ضروری شرط ہے اور یہ (فلسطینی) خودمختار (ریاست کے قیام) کے خیال سے متصادم ہے۔‘
وائٹ ہاؤس نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’صدر بائیڈن نے نتن یاہو کے ساتھ بات کرتے وقت اس معاملے کو آگے بڑھایا ہے‘ لیکن ساتھ یہ بھی کہا کہ ’یہ مطالبہ اسرائیلی بیانات کے براہ راست جواب میں نہیں تھا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’صدر اب بھی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل کے وعدے اور امکان پر یقین رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس بات چیت کے دوران سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حماس کی جانب سے قیدی بنائے گئے امریکیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
بائیڈن اور نتن یاہو کے تعلقات ماضی میں اکثر سرد مہری کا شکار رہے ہیں جیسا کہ گذشتہ سال ڈیموکریٹک امریکی صدر نے اسرائیل کے متنازع عدالتی اصلاحاتی پروگرام کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم پر دباؤ ڈالا تھا۔
لیکن بائیڈن سات اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں، جنہوں نے اسرائیل کے دورے کے دوران نتن یاہو کو گلے لگایا اور مکمل امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔
اس کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان اس وقت تازہ کشیدگی ابھر کر سامنے آئی ہے جب غزہ پر اسرائیلی حملے میں عام شہریوں کی بڑھتی اموات کے بعد بائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل اپنی ’اندھا دھند بمباری‘ سے عالمی حمایت کھو سکتا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے رواں ہفتے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے لیے ’فلسطینی ریاست کے راستے‘ کے بغیر ’حقیقی سلامتی‘ ممکن نہیں ہو گی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی مسلسل فضائی اور زمینی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 24 ہزار 762 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین، چھوٹے بچے اور نوعمر نوجوان شامل ہیں۔