ٹرمپ کے ہاتھوں بد اعتمادی کی گہرائیوں میں ڈوبتے امریکہ کیساتھ دنیا بھر کے تعلقات پر فرید زکریا کی طائرانہ نظر

آجکل بہت سے ممالک امریکہ سے اپنا انحصار ختم کر لینا چاہتے ہیں؛

ٹرمپ کے ہاتھوں بد اعتمادی کی گہرائیوں میں ڈوبتے امریکہ کیساتھ دنیا بھر کے تعلقات پر فرید زکریا کی طائرانہ نظر

 

سنگاپور اپنے جیو پولیٹیکل کارڈز انتہائی محتاطانہ انداز میں کھیلتا ہے.. ایک ایسا ملک کہ جو کوشش کرتا ہے کہ چین کے زیر تسلط خطے میں امریکہ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات استوار رکھے!!

 

پس یہ بات توجہ طلب ہے کہ جب اس ملک کا وزیر دفاع کہتا ہے کہ امریکہ کی تصویر؛ "آزادی بخش” سے تبدیل ہو کر ایک بڑے "تخریبکار” اور ایک ایسے "جاگیر دار” کے جیسی ہوگئی ہے کہ جو "کرایہ لینے” کی تگ و دو میں ہو!

اسی ملک کے سینیئر وزیر لی سین سونگ نے

دنیا بھر کو لاحق مشکلات کا ان الفاظ میں خلاصہ کیا ہے:

 

امریکہ اب عالمی نظام کی مزید ذمہ داری اٹھانے کو راضی نہیں اور یہ چیز

بین الاقوامی ماحول کو کہیں زیادہ بے نظم اور غیر قابل پیشین گوئی بناتی ہے!

 

انہی کچھ ہفتوں کے دوران،

ٹرمپ حکومت نے خارجہ سیاست کے میدان میں ایک "انقلاب” بپا کر دیا ہے!

 

امریکہ نے اپنے سب سے بڑے و قدیمی ترین "ڈیموکریٹک اتحادی”

یوکرین کو "ترک” کر دیا ہے!

 

کہ جس کی سلامتی و تحفظ کی ذمہ داری امریکہ نے 30 برس قبل "بوداپیسٹ” معاہدے

پر دستخط کرنے کے بعد سے اپنے کاندھوں پر اٹھا رکھی تھی!

 

امریکہ، درحقیقت اب یوکرین کی معدنی ثروت میں سے ایک عظیم حصہ طلب کر رہا ہے

کہ جسے امریکی حکومت "امریکی حمایت کی قیمت” قرار دے رہی رہے!

 

ساتھ ہی، واشنگٹن نے ہمسایہ ممالک اور اپنے متعدد قریبی شراکتداروں بشمول

کینیڈا و میکسیکو کے خلاف "ٹیرف کی جنگ” بھی چھیڑ دی ہے!

 

اور ڈنمارک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرین لینڈ کو امریکہ کے ہاتھوں بیچ دے۔۔!

اور پاناما بھی، اپنی "نہر” امریکہ کے حوالے کر دے!

 

امریکہ کے اندر، عالمی ادارۂ صحت سے نکل جانے کی تحریک بھی پیدا ہوئی ہے

درحالیکہ خود امریکہ نے ہی اس ادارے کی تشکیل میں مدد پہنچائی تھی!

 

اس وقت امریکہ نے زیادہ تر بیرونی امداد اور غریب ممالک میں اپنے تمام پروگرام بند کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پہلی عالمی جنگ میں اپنائی جانے والی اپنی "سخاوت کی پالیسی” کو بھی واپس لے لیا ہے!!

 

اس حکومت کے ٹیرف، ان تجارتی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں کہ

جن کو خود امریکہ نے بنایا اور ان کا کئی دہائیوں سے چیمپیئن رہا ہے!

 

ان قابل توجہ یو ٹرنز پر پوری دنیا میں توجہ مرکوز کی جا رہی ہے

جو ہر جگہ پر سیاست خارجہ میں "انقلاب” کا باعث بنیں گے!

 

فریڈریچ مرش، وہ شخص کہ جو زیادہ تر احتمالات کی بناء پر

جرمنی کا اگلا چانسلر بنے گا، نے حال ہی میں کہا ہے:

 

میری قطعی ترجیح؛ یورپ کو جلد از جلد طاقتور بنانا ہے

تاکہ ہم قدم بہ قدم، امریکہ سے آزادی حاصل کر سکیں..!

 

میں نے کبھی نہ سوچا تھا کہ مجھے کسی دن ایسی کوئی بات کہنا پڑے گی.. لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد..

اب یہ واضح ہے کہ امریکی، کم از کم یہ امریکی، یہ حکومت؛ یورپ کے انجام میں کسی طور شریک نہیں..!

 

ان تمام امریکی اقدامات کا کوئی نہ کوئی اثر ضرور ہو گا!

یہ سب، ایک نئی "کثیر قطبی دنیا” کے وجود میں آنے کا سبب بنیں گے..!

 

اہم ممالک جیسے جرمنی و جاپان؛ ناگزیر طور پر اپنی سلامتی کی تلاش میں نکل کھڑے ہوں گے!

 

اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جاپان اور اسی طرح جنوبی کوریا کے لئے؛ جارحیت کے خلاف، جوہری ہتھیار

ایک دلچسپ آپشن اور بیمہ پالیسی قرار پا سکتا ہے!

 

امریکہ کی سکیورٹی کی چھتری تلے، دنیا نے جوہری ہتھیاروں کی انتہائی کم تیاری ہی دیکھی ہے

اور عین ممکن ہے کہ اس میں ایک ڈرامائی تبدیلی وقوع پذیر ہو جائے..!

 

عنقریب ہی ہر حکومت ہی یہ سوچنے لگے گی کہ

وہ امریکہ پر اپنا انحصار کیسے ختم کر سکتی ہے..؟

 

دنیا بھر کی کرنسی کی ملکیت حاصل کر لینے پر مبنی ایک غیر معمولی موقع

جس نے امریکہ کو انتہائی زیادہ گھاٹوں کے انتہائی کم خرچ کے ذریعے مداوا کر لینے کے قابل بنایا ہے،

 

ممکن ہے کہ ہماری سوچ سے بھی کم وقت میں ہوا ہو جائے..!

 

یہ تمام تبدیلیاں روس و چین کو "تحفہ” ہیں کہ جن کا مقصد

دنیا بھر میں امریکہ کی طاقت و موجودگی کو کمزور بنانا ہے..!

 

جیسا کہ جی پی ایس پروگرام میں دنیا کے معروف تجزیہ کاروں میں سے ایک کا

یوکرین کے بارے ٹرمپ کی پالیسی کے حوالے سے کہنا ہے:

 

یہ کرسمس یا حنوکا یا ولادیمیر پیوٹن کی برتھ ڈے کے جشن کی طرح سے ہے

کہ جب یہ سب ایک ہی دن میں آ گئے ہوں..!!

 

131 views

You may also like

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے