رہبر انقلاب کی سیستان و بلوچستان میں تقریر ٧/٣/٢٠٠٣
یہ مشورہ امریکیوں کو ایک اسرائیلی عہدیدار نے دیا
اسکا کہنا تھا کہ اگر تم مشرق وسطی کو حاصل کرنا چاہتے ہو
تو عراق میں اپنا وقت ضائع نہ کرو، ایران جاؤ!
مرکز وہاں ہے!
(توانائی کا) سرچشمہ وہاں ہے!
اور اسکا رستہ یہ ہے کہ؛
مغربی ثقافت کی ترویج اور امریکی تربیت کے ذریعے عوام کو اپنے دین، تمدن، روایتوں اور تاریخ سے بیزار ہونے پر مجبور کر دیں
تو جب لوگ (ان چیزوں کو) چھوڑ دیں تو کچھ سالوں کے گزر جانے کے بعد ایک مختصر سے فوجی ایکشن کے ذریعے اس بڑی رکاوٹ یعنی اسلامی نظام حکومت کو اپنے رستے سے ہٹا ڈالیں!
ایک امریکی فوجی اسٹریٹیجسٹ کا بھی کہنا تھا کہ اگر ان میزائلوں کے بجائے افغان جوانوں کیدرمیان
آپ شہوترانی کے ذرائع، شہوت کے ہیجان انگیز مناظر اور ہیجان انگیز شہوانی لٹریچر پھیلا دیں
اور ان کیلئے مغربی و امریکی طرز کے لباس بھیجنا شروع کر دیں
تو آپ کو وہاں کوئی مسئلہ ہی پیش نہیں آئے گا!
یہ ایک سیاست ہے!!
مسلمانوں نے ایک زمانے میں یورپ کے جنوب میں اسپین میں، فرانس کے جنوبی حصے تک ایک اسلامی ملک تشکیل دیا تھا
تمدن کا گہوارہ!
یورپ میں علم کا آغاز اسی، اسلام کی ابتدائی قرون کے اندلسی تمدن سے شروع ہوا اور جب وہ اندلس کو مسلمانوں سے واپس لینا چاہتے تھے تو جو کام انہوں نے کیا، وہ ایک طویل المدتی منصوبہ تھا۔۔
انہوں نے کہا کہ ان (مسلمانوں) کے نوجوانوں کو بدکردار کیا جائے
اور انہوں نے کیا!!
انہوں نے اپنے میخانوں کو وقف کر دیا، اسلئے کہ
کہ وہ نوجوانوں کو مفت شراب دیں!
انہوں نے نوجوانوں کو اپنی خواتین و لڑکیوں کیجانب راغب کر لیا
تاکہ انہیں شہوتوں میں غرق کر دیں!!
یہ وہی چیز ہے!!