فلسطینی شہریوں کے قتل عام کیلئے اسرائیل مصنوعی ذہانت کو کیسے استعمال کرتا ہے؟

تل ابیب کی ایک چوک میں اسرائیل کے دسیوں فوجی و سکیورٹی مراکز میں سے ایک واقع ہے

اس میں زمین کے اوپر اسرائیلی فوج سے منسلک ملٹری انفارمیشن کا ادارہ، کمیونیکیشن سسٹمز کا ٹریننگ سینٹر اور ڈیفنس یونیورسٹی واقع ہے جبکہ اس کے تہہ خانے میں فوجی جاسوسی کا اڈہ موجود ہے!

اس صیہونی فوجی مرکز تلے اسرائیلی فوج کا مذموم یونٹ 8200 سرگرم ہے کہ جو فعال ترین عسکری جاسوس تنظیموں میں سے ایک ہے

یہ بدنام زمانہ جاسوس یونٹ گھنٹوں پر محیط وسیع اطلاعات کو مسلسل و پے در پے وصول کرتا رہتا ہے کہ جن میں تصاویر، ٹریس شدہ ٹیلیفون کالز، ریکارڈڈ آوازیں اور سوشل میڈیا پوسٹس و ویڈیوز بھی شامل ہیں

خلاصہ یہ کہ اس جاسوس یونٹ کے پاس غزہ میں زندگی گزارنے والے

20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی مکمل زندگی کا ایک پورا ”ڈیجیٹل ماڈل” موجود ہے

یونٹ 8200 کو عام فلسطینی شہریوں کے اجتماعات، ان کی نقل و حرکت اور

حتی عام لوگوں سے متعلق زیادہ تر اطلاعات ڈرون طیاروں سے ہی حاصل ہوتی ہیں

جس کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن چینلز کی جاسوسی کے ذریعے بھی ریکارڈڈ آوازیں جمع کر لی جاتی ہیں

پھر یہ یونٹ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تحت نظر افراد کے سیاسی تمایلات اور ذاتی خیالات سے بھی آگاہی حاصل کرتا ہے

جمع کی گئی تمام اطلاعات کا اسی یونٹ کی جانب سے جائزہ لیا جاتا ہے

جس کے بعد انہیں مکمل طور پر تیار کر کے ڈیٹا سرور میں محفوظ کر لیا جاتا ہے

تاکہ انہیں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) کے ذریعے کام کرنے والی دوسری جاسوس و قاتل تنظیموں کو

ہدف کے طور پر ارسال کیا جا سکے کہ جن میں ”ہابسورا” سرفہرست ہے

پھر یہ یونٹ (ہابسورا) ان اطلاعات کو مزید بہتر بناتے ہوئے ”روبوٹک لرننگ ٹیکنالوجی” کے ذریعے تیزی کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کرتی اور وسیع اطلاعات کا لمحوں بھر میں جائزہ لے لیتی ہے

جس کے بعد وہ اہداف کا تعین بھی کرتی ہے جبکہ ہابسورا تمام روبوٹک سسٹمز کے مانند کام کرتے ہوئے تمام احکامات پر دیئے گئے ڈیٹا کے عین مطابق عملدرآمد کرتا ہے

ابھی فروری میں ہی اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ ہابسورا ڈیٹا جمع اور ممکنہ اہداف کو متعین کرتا ہے لیکن حملے کی انجام دہی سے متعلق آخری فیصلہ، ہمیشہ کمانڈروں کی سینیارٹی کے مطابق انچارج افسر ہی کرتا ہے

اسی طرح اپنا نام فاش نہ کرنے والے ایک اسرائیلی افسر نے

ہابسورا کو ”اجتماعی قتل عام کی فیکٹری” بھی قرار دیا ہے

ادھر ذرائع اطلاع رسانی نے بھی اسرائیلی فوجی افسروں سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض فوج

سویلین افراد اور غیر فوجی عمارتوں و تنصیبات کو عمدی طور پر نشانہ بناتی ہے

ہابسورا کے دوسرے قاتل شعبے بھی ہیں کہ جو مختلف فوجی یونٹس جیسا کہ پیدل فوج، توپخانے اور دونوں ہوائی و بحری افواج کو بھی فیڈ کرتے اور انہیں اہداف مہیا کرتے ہیں

تاہم یونٹ 8200 کے پاس ڈرون طیاروں کا ہوائی سکاڈرن ہے اور یہ ان حملوں میں سے ایک ہے کہ جو ڈرون طیاروں سے انجام دیئے جاتے ہیں

اس حملے میں غیر مسلح سویلین افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے

جبکہ حملے سے قبل و بعد کی ویڈیو فوٹیج بھی محفوظ کی گئی ہے

وہ ڈرون طیارے کی جنہیں اسرائیل غزہ کے خلاف اپنی جنگ میں استعمال کرتا ہے

اس قسم کے نہیں کہ جو خود بخود فیصلہ کر لیں

یعنی انہیں اپنے ہدف پر فائر کے لئے پروگرام نہیں کیا جاتا

جبکہ ان کی ذمہ داری رصد اور اپنے فوجی ہیڈکوارٹر کو لمحے لمحے کی تصاویر ارسال کرنا ہے

درحالیکہ قتل کرنے کا فیصلہ ”مانیٹرنگ اسکرین کے

پیچھے بیٹھا افسر” ہی کرتا ہے

2 views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے