ایران پر حملہ امریکہ کیلئے بیمثال پشیمانی کا باعث ہو گا، امریکی کرنل لارنس ولکرسن

کیا امریکہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بغیر ایران کو شکست دے سکتا ہے؟

آپریشن کا سوال، ایک ایسا سوال ہے کہ جو ہم گزشتہ آدھی صدی سے فوج میں

مسلسل خود سے پوچھ رہے ہیں، درحقیقت شاہ کی سرنگونی کے بعد سے ابتک!

کیا امریکہ ایران کیخلاف حملہ کر اور اس میں کامیاب ہو سکتا ہے؟

اور یہ سوال میں نے تب سے پوچھنا شروع کیا جب میں بحرالکاہل کی کمانڈ

کے لئے وار پلینر تھا جو اس علاقے میں متحدہ آپریشن کمانڈ تھی

قبل ازیں کہ وہ سنٹرل کمانڈ (سنٹکام) کو اس خاص انداز میں مکمل طور پر چالو کرتے!

ہم ایران کے ساتھ جنگ میں نہیں پڑنا چاہتے تھے!

ایک ملک جس کی آبادی اسوقت 80 ملین تھی، 90 ملین۔۔

ایک، ناقابل یقین پہاڑی سلسلوں اور صحراؤں، دونوں پر مشتمل ملک!

ایک شاندار اسٹریٹجک ڈپتھ اور عوام کے درمیان یکجہتی کا حامل ملک!

لہذا ہم کبھی ایران کیخلاف زمینی جنگ نہیں چاہتے تھے!

ہم قطعی طور پر ایسا نہیں چاہتے تھے!

میں نہیں سمجھتا کہ یہ سوچ بدلی ہو گی

اور پینٹاگون بھی واشنگٹن کے اس پاگل پن میں شامل ہو گیا ہو گا!

لہذا وہ سوال جو میں پوچھا کرتا تھا، یہ ہے کہ

اگر ہم (ایران پر) حملہ کر دیں تو کیا ہم جیت سکتے ہیں؟

تو جو جو

اب مجھے ملا، یہ تھا کہ ”نہیں!”

ہم (ایران کیخلاف) اپنے حملے پر پشیمان ہوں گے

جتنا ہم عراق و افغانستان پر اپنے حملے پر پشیمان ہیں، سے 10 گنا زیادہ!

ہمیں اس کام پر نہ صرف 10 تا 11 ٹریلین ڈالر خرچ کرنا ہوں گے

بلکہ ہمیں نئی فوجی بھرتیاں بھی کرنی پڑیں گی

کیونکہ اس کے لئے کم از کم۔۔

یہ وار پلیننگ ہے جاج!

اس کام میں آدھا ملین (5 لاکھ) مرد و خواتین کام آئیں گے،

چاہے یہ صرف امکان کی حد تک ہی ہو!

حوثیوں نے جو کچھ کم از کم حاصل کیا ہے، اگر اس سے زیادہ نہ ہو تو یہ ہے کہ

انہوں نے سب کو یہ حقیقت ماننے پر مجبور کر دیا ہے کہ

وہ درحقیقت ایک انتہائی اسٹریٹجک علاقے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں،

تقریبا کسی بھی ضرورت کے بغیر، ماسوائے ذرا سی ایرانی حمایت کے!

اور میرا خیال ہے کہ بڑھتی روسی امداد

اور بہت زیادہ جرأت کے ساتھ…

3 views

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے