امریکی ایئرمین آرن بشنل کی خودکشی اور امریکی ویلاگر کیجانب سے فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کے خاتمے سے متعلق امریکی عوامی احساسات کا اظہار
انٹرنیٹ پر بہت زیادہ لوگ اب بھی اسے محسوس نہیں کرتے۔۔ کیوں؟
آرن، جس نے خود کو آگ لگا لی، اسے یہ کام کیوں کرنا چاہیئے تھا؟
تمہیں پتا ہے؟ کیوں تمہیں خود کو ایسے برے اور ہولناک طریقے سے مارنا چاہیئے؟
کیا تم خود سے یہی سوال پوچھو گے؟ کیا تم سنجیدہ ہو؟
اس کے آخری الفاظ ”فلسطین کو ازاد کرو” تھے!
یہ شخص ہماری فوج میں ایک حاضر سروس ملازم تھا!
اور اسے اس اثر کا بھی علم تھا کہ اگر وہ خود کو مار ڈالے تو اس کو درحقیقت تمام خبروں میں کوریج ملے گی
ایک گورا کہ جو اپنی قدر و قیمت جانتا تھا!
مزید کتنے لوگ؟ مزید کتنے امریکی آزاد فلسطین کی حمایت میں باہر نکلیں؟!
کیا ہو رہا ہے؟ کیا ہو رہا ہے؟ کیا؟
مزید کتنے لوگ مستقل جنگبندی کا مطالبہ کریں؟
اور مزید کتنے لوگ اعلان کریں کہ وہ اسرائیل کا وجود قبول نہیں کرتے، کہ پھر یوں تمام ہو جیسا کہ اس نے کیا ہے؟
کیا اس کی کوئی اہمیت نہیں؟ کیونکہ یہی وہ چیز ہے جو ابھی میں سوچ رہی ہوں!
لیکن یہ احساسات جو میرے اس وقت ہیں، یہ سب کچھ، یہ غصہ، یہ غمگینی۔۔
نہیں! یہ سب کچھ حتی ان احساسات کے ساتھ موازنہ کرنے کے قابل بھی نہیں جو غزہ کے لوگ محسوس کرتے ہیں!
اور یہ حیثیت کہ میں یہاں بیٹھ کر آپ کے سامنے اس وقت رو دھو سکتی ہوں۔۔
یہ یہیں رک نہیں سکتی!
اسے دوسرے انداز میں استعمال کیا جانا چاہیئے!
اور یہی وہ چیز ہے کہ جو مجھے ہمیشہ خود سے کہنی ہے
لہذا شاید، شاید یہ اہم نہ ہو کہ کتنے مزید لوگ باہر نکلیں اور اس کا مطالبہ کریں، لیکن وہ مستقل جنگبندی چاہتے ہیں!
اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ ناجائز قبضہ اب ختم ہو جائے.
لیکن شاید، شاید ہماری (امریکی) حکومت کبھی کچھ نہیں کرے گی۔