کیا آپ جانتے ہیں کہ
بعض عرب ممالک کے ایجوکیشنل سلیبس کی
ایک اسرائیلی کمپنی کی جانب سے
نگرانی اور اس میں تبدیلی کی جاتی ہے؟
بس اتنی ہی آسانی کے ساتھ۔۔!
اسرائیل نے سال 1998 میں
امپیکٹ-ایس-ای نامى ایک کمپنی بنائی
جس کا مقصد، فلسطینی ایجوکیشنل سلیبس
میں اوسلو معاہدے کی بنیادوں کی موجودگی پر اطمینان حاصل کرنا تھا
پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کمپنی نے عرب ایجوکیشنل سلیبس میں اپنی مرضی کا ٹیکسٹ ڈالنا شروع کر دیا
تاکہ اس بات کا اطمینان حاصل کر لے کہ صہیونی رژیم کے خلاف کوئی سیاسی تحریک نہ چل سکے!
اور اسی طرح یہ سلیبس یہودیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی و نفرت سے بھی پاک ہو
اور ساتھ ساتھ صیہونی رژیم سے معمول کے تعلقات کو قبول کرنے کے لئے آئندہ نسلوں کی حوصلہ افزائی بھی کر سکے
لہذا اس اسرائیلی کمپنی نے عرب حکومتوں کو چند وقتی سفارشات بھی بھیجنا شروع کر دیں
جن میں وہ ان کے سلیبس کا جائزہ لیتی اور اس میں ضروری مواد کو شامل کرنے کا حکم دیتی ہے
جیسا کہ اس نے بحرین کو ہولوکاسٹ اور یہودی تاریخ کی تدریس کی سفارش کی تھی
اور اسی طرح وہ مصر اور اردن
میں بھی بعض سلیبس میں
تبدیلی کرنے میں کامیاب ہوئی
اور اس وقت عظیم فلسطینی انقلاب کی تدریس کو روکنے کے لئے قطر پر دباؤ ڈال رہی ہے
کہ جو شیخ عزالدین القسام کےانقلاب کے نام سے معروف ہے