اللہ تعالی نے حضرت موسیؑ کی والدہ کو دو وعدے دیئے تھے؛ إِنَّا رَآدُّوهُ إِلَيۡكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ (القصص۷): ہم انہیں آپ کی طرف پلٹانے والے اور انہیں پیغمبروں میں سے بنانے والے ہیں
یہ دو وعدے دیئے اللہ نے.. اور پھر
فَرَدَدۡنَٰهُ إِلَىٰٓ أُمِّهِۦ كَيۡ تَقَرَّ عَيۡنُهَا وَلَا تَحۡزَنَ وَلِتَعۡلَمَ أَنَّ وَعۡدَ ٱللَّهِ حَقّٞ(۱۳) (اس طرح) ہم نے موسیٰ کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو جائے اور غم نہ کرے اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہوتا ہے
وہ وعدہ کہ جو خدا چاہتا تھا کہ حضرت موسیؑ کی والدہ سمجھیں کہ حق ہے، حضرت موسیؑ کو واپس پلٹانا نہیں تھا، موسیؑ تو واپس پلٹ چکے تھے اور وہ دیکھ رہی تھیں
وہ دوسرا وعدہ تھا؛ ”وَجَاعِلُوهُ مِنَ ٱلۡمُرۡسَلِينَ”
تاکہ حضرت موسیؑ کی والدہ یقین کر لیں کہ اب جو اس وعدے پر کہ فَرَدَدۡنَٰهُ الی امہ پرعمل ہوا ہے، دوسرے وعدے پر بھی عمل ہو گا!
آپ (فلسطینیوں) سے متعلق اللہ تعالی کا پہلا وعدہ پورا ہو گیا ہے
یعنی ایک گروہ كَم مِّن فِئَة قَلِيلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةٗ كَثِيرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللہ (ایک قلیل جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے؛ بقرہ٣٤٩)
آپ فئہ قلیلہ (ایک چھوٹی جماعت) ہیں کہ جو کامیاب ہوئے ہیں فئہ کثیرہ (بڑی جماعت) پر غلبہ حاصل کرنے میں۔۔
فئہ کثیرہ (بڑی جماعت) امریکہ ہے، نیٹو ہے، برطانیہ ہے اور بعض دیگر۔۔
پس۔۔ وہ دوسرا وعدہ کہ جو ”اسرائیل کا خاتمہ” ہے، وہ بھی پورا ہونے والا ہے
فلسطینی ریاست کی تشکیل؛ من البحر الی النہر (سمندر سے لیکر دریائے اردن تک)
آپ ان شاء اللہ وہ دن بھی دیکھیں گے!
۔ حماس رہنما: ان شاء اللہ آپ بھی یہ دیکھیں گے۔۔
۔ اسمعیل ہنیہ: ان شاء اللہ اک
ٹھے دیکھیں گے، باذن اللہ!