وزیراعظم جیلوں میں جائیں اور روز انہیں بدلا جائے تو ملک کیسے چلے گا؟ نواز شریف

nawaz.jpg

نواز شریف نے کہا کہ بہت مشکل وقت دیکھا ہے، جتنا عرصہ اقتدار میں رہا اس سے زیادہ عرصہ جیلوں، ملک بدری اور مقدمے بھگتنے میں گزرا، میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔
انہوں نے کہا کہ 2017ء سے آج تک ہمارے خلاف سزاؤں کا سلسلہ چلتا رہا ہے جو کچھ دن پہلے ختم ہوا، ہماری حکومت بلاوجہ ختم کر دی گئی، اگر اب بھی سبق نہیں سیکھا تو بقول علامہ اقبال ہماری داستان نہ ہو گی داستانوں میں۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارے خلاف سازش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کروڑوں انسانوں کے نمائندے کو 5 بندوں نے اٹھا کر پھینک دیا، دنیا میں ایسا کہاں ہوتا ہے، آئے دن وزیرِ اعظم بدلنے، جیل اور ملک بدری سے ملک کیسے چلے گا؟
نواز شریف نے کہا کہ ہمیں بلا وجہ سزائیں دی گئیں، ہمیں بغیر کسی وجہ کے نکال دیتے ہو تو پھر آپ لائے کس کو ہو؟ نواز شریف کو ہٹا کر کس کو لایا گیا؟ الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں کی؟ آر ٹی ایس کیوں بند کیا؟
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ ایسےشخص کو لایا گیا جس کو گالی کے علاوہ کچھ نہیں آتا اور اس شخص نے ہمارے معاشرے اور کلچر کو تباہ کر دیا، میرا دل اور دماغ بھرے ہوئے ہیں، اپنے ملک کو اس طرح کے لوگوں کے حوالے نہیں کر سکتے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو ہوا سو ہوا، ہمارے ساتھ ظلم ہوا کبھی پاکستان کے مفاد کے خلاف کام نہیں کیا، جو 70 سال میں ملک کے ساتھ کیا گیا اللّٰہ نہ کرے کسی اور ملک کے ساتھ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ایسے بندے کو لانے والے اتنے ہی ذمے دار ہیں جتنا وہ خود، ہماری حکومت ختم نہ کی جاتی تو آج پاکستان مضبوط ملک ہوتا۔
نواز شریف نے کہا کہ کیا ضرورت تھی ججوں کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی، ہمارے پاس اب غلطی کا موقع نہیں ہے، کیا 1947ء میں اس لیے ملک بنایا تھا، اچھا بھلا ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا، کیا ضرورت تھی ہمارے خلاف سازش کرنے کی؟

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے