امریکہ کے یمن میں حوثی ملیشیا کے خلاف مزید حملے
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دو عہدیداروں نے جمعے کو برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ امریکہ نے یمن کی حوثی ملیشیا کے خلاف مزید حملے کیے ہیں۔
ایک امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین حملے میں ایک ریڈار سائٹ کو نشانہ بنایا گیا، جو گروپ کی تنصیبات پر درجنوں امریکی اور برطانوی حملوں کے ایک دن بعد کیا گیا ہے۔
امریکی عہدیداروں نے اس حملے اور اس میں ہونے والی اموات یا اہداف کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
تاہم بحیرہ احمر میں انصار اللہ کے حملوں کو روکنے کے لیے امریکی فوجی کوششوں میں ریڈار کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ایک اہم ہدف رہا ہے۔
انصار اللہ کے زیر انتظام چلنے والے سرکاری ٹیلی ویژن چینل المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور برطانیہ یمنی دارالحکومت صنعا کو حملوں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے علاقائی تنازعے کے بارے میں عالمی تشویش میں اضافہ کرتے ہوئے امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں نے جمعے کو علی الصبح انصار اللہ کے زیر کنٹرول یمن کے کئی علاقوں میں اہداف پر میزائل داغے تھے ۔
ان حملوں کے ردعمل میں حوثی رہنماؤں نے جوابی کارروائی کا عہد دہرایا تھا۔
امریکی فوج نے جمعے کی شب تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے انصار اللہ پر ایک اور حملہ کیا گیا ہے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی افواج نے یمن میں حوثی ریڈار سائٹ پر حملہ کیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ گذشتہ روز کے حملوں کے حوالے سے حوثیوں کے فوجی ہدف پر ایک فالو آن ایکشن تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر بائیڈن نے یمنی گروپ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ اس اہم آبی گزرگاہوں میں تجارتی اور فوجی جہازوں پر اپنے حملے بند نہیں کرتے ہیں تو وہ مزید حملوں کا حکم دے سکتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے ریاست پنسلونیا کے دورے میں نامہ نگاروں کو بتایا: ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگر انصار اللہ نے یہ اشتعال انگیز رویہ جاری رکھا تو ہم انہیں اس کا جواب ضرور دیں گے۔‘
عینی شاہدین نے جمعے کو یمنی دارالحکومت صنعا اور یمن کے تیسرے شہر تعز کے ہوائی اڈوں کے قریب فوجی اڈوں، یمن کی مرکزی بحیرہ احمر کی بندرگاہ حدیدہ میں واقع بحری اڈے اور ساحلی شہر حجہ میں فوجی مقامات پر حملوں کی تصدیق کی تھی۔
حملوں کے بعد حوثیوں کے المسیرہ ٹی وی پر ڈرون فوٹیج میں صنعا میں لاکھوں افراد کو اسرائیل اور امریکہ کی مذمت میں نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’حملوں میں حوثیوں کی میزائلوں یا ڈرونز کو ذخیرہ کرنے، انہیں لانچ کرنے اور ان کو گائیڈ کرنے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا گیا ہے، جسے گروپ نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں جہازوں کو خطرہ بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔‘
ادھر پینٹاگون نے کہا کہ امریکی اور برطانوی حملوں نے حوثیوں کی جانب سے حملے کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔ امریکی فوج نے کہا کہ انہوں نے برطانیہ کے ساتھ مل کر 28 مقامات پر 60 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب تقریباً ایک دہائی سے یمن کے بیشتر حصے کو کنٹرول کرنے والی انصار اللہ کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں پانچ یمنی شہری مارے گئے ہیں تاہم انہوں نے اس علاقے میں (اسرائیلی اور اس کے امریکی اور برطانوی اتحادیوں کے) جہازوں پر حملے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
برطانوی ادارے ’یوکے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز انفارمیشن ہب‘ نے کہا کہ اسے یمنی بندرگاہ عدن سے تقریباً 90 ناٹیکل میل جنوب مشرق میں ایک جہاز سے سمندر میں میزائل گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
شپنگ سکیورٹی فرم ایمبری نے اس جہاز کی شناخت پانامہ میں رجسٹرڈ آئل ٹینکر کے طور پر کی جس میں روسی تیل لے جایا گیا تھا۔