معروف آکسفورڈ یونین نے ایک ڈیبیٹ اور ووٹنگ منعقد کی ہے کہ جس کا موضوع یہ ہے:
مشرق وسطی میں استحکام کیلئے سب سے بڑا خطرہ کون ہے.. اسرائیل یا ایران؟؟
اور
آکسفورڈ کی ووٹنگ کے مطابق؛ اسرائیل مشرق وسطی کے استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے
اور ان کی آراء حتی قریب قریب بھی نہ تھیں
اس موضوع پر 13 نومبر (2025ء) کے روز ڈیبیٹ منعقد ہوئی
جس کا نتیجہ یہ تھا کہ "اسرائیل، خطے کی سلامتی کیلئے ایران کی نسبت بڑا خطرہ ہے”
اس ووٹنگ میں 265 بمقابلہ 113 آراء سے یہ فیصلہ ہوا کہ
جی ہاں "اسرائیل درحقیقت ایران کی نسبت بڑا خطرہ ہے!”
یہ ایک دلچسپ گفتگو تھی کہ جس میں فیصلہ کرنے کے لئے دونوں طرف سے دلائل سنے گئے
کہ کن وجوہات کی بناء پر ان میں سے ایک (اسرائیل)، خطے کے لئے دوسرے (ایران) سے بڑا خطرہ ہے
لیکن اس سے پہلے کہ ہم آگے چلیں، میں یہ بتاتی چلوں کہ
آکسفورڈ یونین، آکسفورڈ (یونیورسٹی) برطانیہ میں قائم ایک معروف اسٹوڈنٹ ڈیبیٹ سوسائٹی ہے
یہ سن 1823ء میں قائم ہوئی
اور اس کا مقصد آزاد گفتگو و مناظرہ اور آراء کے تبادلے کے لئے ایک زمینہ فراہم کرنا تھا
یہ یونین ہر ہفتے گوناگوں موضوعات پر ڈیبیٹ کی میزبانی کرتی ہے
اور اعلی سطحی شخصیات کو دعوت دیتی ہے
جو سیاست سے لے کر گوناگوں اکیڈمک و کلچرل موضوعات پر مناظرہ کرتے ہیں
اور یہ یونین مختلف سوشل ایونٹس کےساتھ ساتھ اپنےاراکین کے لئے عوامی گفتگو کا اہتمام بھی کرتی ہے
جبکہ ماضی میں اس کے اہم اسپیکرز میں
ونسٹن چرچل، مالکم ایکس اور البرٹ آئنسٹائن بھی شامل ہیں
پس یہ ایک انتہائی معتبر ڈیبیٹ سوسائٹی ہے
اور اب جب انہوں نے اس موضوع پر مناظرہ کیا تو اس نتیجے پر پہنچے کہ
"جی ہاں، اسرائیل درحقیقت خطے کے لئے غیر قابل انکار طور پر بڑا خطرہ ہے”
میرا خیال ہے کہ اس نتیجے پر پہنچنے کے لئے زیادہ غور و خوض کی ضرورت ہی نہیں
خاص طور پر جب آپ یہ دیکھیں کہ اس (اسرائیل) نے بذات خود کتنے ممالک پر حملے کئے ہیں
اسرائیل نے کہیں زیادہ ممالک پر حملے کئے ہیں، بہ نسبت ان ممالک کے کہ جن پر ایران نے حملہ کیا ہے
اس تمام مدت کے دوران کہ جب سے اسرائیل وجود میں آیا ہے
ایران نے بہت کم ممالک پر حملہ کیا ہے.. لیکن گذشتہ 10 سالوں کے دوران.. حتی کہ گذشتہ چند روز کے دوران بھی، در حقیقت اسرائیل نے گذشتہ ماہ کے دوران متعدد مختلف ممالک پر (حملے کئے ہیں)
یہ صرف ستمبر کی رپورٹ ہے کہ جو کہتی ہے کہ
اسرائیل نے گذشتہ 72 گھنٹوں میں 6 ممالک پر حملے کئے ہیں
میرا خیال ہے کہ رپورٹ 10 ستمبر کے روز شائع ہوئی.. جو زیادہ پرانی نہیں ہے..
اور یہ رپورٹ "اسرائیل کے رویے” کا ایک طائرانہ جائزہ پیش کرتی ہے
میرے خیال میں بہت سے لوگوں نے 7 اکتوبر (طوفان الاقصی) کے بعد سے اس جیسی رپورٹیں دیکھی ہوں گی.. اسرائیل صرف حملے کرتا رہا.. حملے کرتا رہا.. اور حملے کرتا رہا..
اور ایک وقت میں وہ (اسرائیلی) 7 محاذوں پر براہ راست جنگ لڑ رہے تھے..
انہوں نے 7 دشمن فرض کر رکھے تھے جن کے ساتھ وہ مسلسل لڑ رہے تھے..
جبکہ وہ (اسرائیلی) کہہ رہے تھے کہ "ایران اصلی مسئلہ ہے”..
درحالیکہ اسرائیل "7 مختلف ممالک” پر بمباری کر رہا تھا اور یہ 7 اکتوبر (2023ء) کے بعد سے ہے
اور ابھی حال ہی میں ستمبر میں اس نے 72 گھنٹوں کے دوران 6 مختلف ممالک پر حملے کئے ہیں
بہرحال، ان ممالک پر ایک نظر دوڑائیں.. ان میں سے ایک دھچکا دینے والا تیونس (Tunisia) بھی ہے..
یہ (اسرائیلی) تیونس میں کیا بدمعاشیاں کر رہے ہیں؟
میرا مطلب ہے کہ انہوں (اسرائیلیوں) نے یمن، شام، لبنان، غزہ اور قطر پر حملے کئے ہیں..
لیکن پھر تیونس..؟؟ آخر وہ تیونس پر کیوں حملے کر رہے ہیں..؟؟
(درحقیقت) ماہ ستمبر میں ایک فلوٹیلا (متعدد کشتیوں پر مشتمل بحری بیڑہ) تھا..
وہ (اسرائیلی) اٹھے اور انہوں (اسرائیلیوں) نے تیونس کے پانیوں میں اس فریڈم فلوٹیلا پر حملے کئے!
یہی وہ چیز تھی کہ جس پر وہ حملے کر رہے تھے
پس.. اسرائیل خطے میں بڑا خطرہ اور عدم استحکام کا باعث ہے
اس کھلی حقیقت کی بناء پر کہ وہ (اسرائیلی) ہر کسی پر مسلسل حملے کر رہے ہیں
آئیے میں آپ کو ان ممالک کی حالیہ فہرست دکھاؤں کہ جن پر گذشتہ 10 سالوں کے دوران اسرائیلیوں نے حملے کئے ہیں.. ذرا یہ سامنے آ جائے..
اسرائیل نے ہوائی اور میزائل حملوں سمیت 6 ممالک کے خلاف فوجی آپریشن انجام دیئے ہیں
جبکہ ایران نے (اس مدت کے دوران) 4 تا 5 ممالک پر براہ راست حملہ کیا ہے، درحالیکہ خطے میں اس کی زیادہ تر سرگرمیاں، ریاستی اقدامات کے بجائے اس کی پراکسیز کی جانب سے انجام پائی ہیں
لہذا وہ واحد راستہ کہ جس کے ذریعے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایران نے 4 یا 5 ممالک پر حملہ کیا ہے،
یہ ہے کہ جب آپ "پراکسیز والی بات” کو قبول کرتے ہوں!
پس اگر آپ کہیں کہ یمن کے حوثی "درحقیقت ایران” ہیں..
اس بات کے باوجود کہ وہ یمنی ہیں اور یمن سے ہی اقدامات کر رہے ہیں..
لیکن ایران ہی محسوب ہوں گے!
درحقیقت انتہائی غیر منصفانہ ہے
اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کے مطابق اقدامات کر رہے ہیں
یہی بات حزب اللہ کے بارے بھی ہے..
آپ نہیں کہہ سکتے کہ لبنانی مزاحمتکار کہ جو لبنان کی سرزمین پر موجود ہیں "ایران” ہیں!
انہوں (اسرائیلیوں) نے ہمیں اس انداز میں سوچنے کی عادت ڈال دی ہے
انہوں نے ہمیں ایسے سوچنے کی عادت ڈال دی ہے کہ
اگرلبنان میں موجود کسی لبنانی مزاحمتکارنے کوئی حملہ کیاہےتو درحقیقت یہ ایران نے ہی حملہ کیا ہے!
یا اگر یمن میں موجود کسی یمنی مزاحمتکار نے حملہ کیا ہے
تو یہ درحقیقت ایران (کا ہی کام) ہے!
یہی وہ واحد رستہ ہے کہ جس کے ذریعے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ
ایران نے گذشتہ 10 سالوں کے دران 4 یا 5 ممالک پر حملہ کیا ہے!
یہی وہ واحد رستہ ہے کہ جس کے ذریعے آپ اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں!
میرا ماننا یہ ہے کہ
وہ واحد ملک کہ جس پر ایران نے حقیقت میں حملہ کیا ہے.. وہ اسرائیل ہے بذات خود..!!
وہ بھی جب اس (ایران) نے اسرائیل پر میزائل فائر کئے تھے!
اس کے مقابلے میں اسرائیل نے حقیقی طور پر ٹارگٹ کلنگ کی، جنگیں لڑیں اور بمباریاں کیں..
اور اگر آپ یہ سوچتے ہوں..
یعنی اگر ہم یہ کھیل کھیلنا چاہیں کہ یمن میں موجود یمنی مزاحمتکار، لبنان میں موجود لبنانی مزاحمتکار اور عراق میں موجودعراقی مزاحمتکار اگر کسی جگہ پرحملہ کرتےہیں تودرحقیقت”ایران”ہے..
تو پھر اس کے مقابلے میں ہم اسرائیل کے بارے بھی یہی کہہ سکتے ہیں..
ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اچھا.. پھر جہاں بھی امریکہ حملہ کرتا ہے تو "اسرائیل” ہے!
کہ جو ممکنہ طور پر درست بھی ہو سکتا ہے!
اور یہ کہ جہاں بھی برطانیہ حملہ کرتا ہے تو درحقیقت وہ "اسرائیل” ہے..
آپ یہ کھیل پورا دن کھیل سکتے ہیں..
یہ انتہائی حیران کن ہے کہ ہم اس طرح سے سوچتے ہیں
انہوں (اسرائیلیوں) نے ہمیں اس طرح سے سوچنے کا فریفتہ بنا ڈالا ہے
اس وقت شاید اس طرح سے سوچنا، ایک دوسری فطرت اور معمول کی بات بن چکی ہے
لیکن یہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے!!
یہ انتہائی بےمعنی سی بات ہےکہ اگرلبنان میں کوئی لبنانی مزاحمتکارحملہ کرتاہےتو وہ درحقیقت ایران ہے
یہ سرے سے منطقی بات ہی نہیں اور ہمیں اس طرز فکر کو ترک کر دینا چاہیئے..
ہمیں یہ کام چھوڑ دینا چاہیئے.. ہمیں اس انداز سے سوچنا بند کر دینا چاہیئے..!!