اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے: اقوام متحدہ سربراہ

332391-1151192924.jpg

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی فوجی کارروائی سے غزہ میں امداد کی تقسیم میں ’بڑی رکاوٹیں‘ کھڑی کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے  کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی حالیہ قرارداد میں غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ قرارداد امریکہ کی جانب سے ویٹو کے خطرے سے بچنے کے لیے کئی روز تک جاری رہنے والی کشمکش کے بعد سلامتی کونسل نے جمعے کو منظور کی ہے جس میں غزہ تک ’محفوظ، بلا روک ٹوک اور وسیع تر انسانی رسائی‘ اور لڑائی کے ’پائیدار خاتمے کی شرائط‘ پر زور دیا گیا۔

اس قرارداد کو پہلے کے مسودوں سے الگ کر دیا گیا تھا جس میں 11 ہفتوں سے جاری جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے اور امداد کی ترسیل پر اسرائیلی کنٹرول کو کمزور کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس ووٹنگ کی راہ ہموار ہوئی تھی جس میں اسرائیل کا اہم اتحادی امریکہ غیر حاضر رہا تھا۔

واشنگٹن نے سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے بارہا اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کی ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں 1200 افراد ہلاک جبکہ 240 کو قیدی بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا تھا۔

اس قرارداد کے حوالے سے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاڈ ایردان کا کہنا ہے کہ ’سلامتی کونسل کو یرغمالیوں کی رہائی پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تھی اور امدادی میکانزم پر توجہ دینا غیر ضروری ہے کیونکہ اسرائیل مطلوبہ پیمانے پر امداد کی فراہمی کی اجازت دیتا ہے۔‘

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے غزہ میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد اور انسانی بحران پر تنقید میں اضافہ کیا ہے جو اسرائیل کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کی وجہ سے بدتر ہو گیا ہے۔

جمعے کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے کہا ہے کہ اسرائیل جس طرح سے اپنی کارروائیاں کر رہا ہے وہ غزہ میں ’انسانی امداد کی تقسیم میں بڑی رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔‘

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں دستیاب امداد ضرورت کا صرف 10 فیصد ہے۔‘

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے