بلوچ لانگ مارچ شرکاء کی گرفتاری، آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد عدالت طلب
اسلام آباد: بلوچ لانگ مارچ کے منتظمین کے شرکاء کی گرفتاریوں کے خلاف کیس میں ہائیکورٹ نے آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد کو 4 بجے طلب کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے لانگ مارچ کے منتظمین کی درخواست پر سماعت کی، پٹیشنرز کی جانب سے ایمان مزاری ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں۔
ایمان مزاری ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پر امن بلوچ مظاہرین کل اسلام آباد پہنچے جن پر لاٹھی چارج اور فورس کا استعمال کیا گیا، پر امن مظاہرین کو حراست میں بھی لیا گیا جو غیر قانونی ہے، مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
درخواست
منتظمین سمی بلوچ اور عبد السلام نے وکیل ایمان مزاری کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست کے ساتھ مرد و خواتین، یونیورسٹی طلبہ سمیت 68 گرفتار مظاہرین کے نام بھی شامل ہیں۔
درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، تھانہ ترنول، رمنا، شالیمار، سیکریٹریٹ، ویمن تھانہ اور مارگلہ کے ایس ایچ اوز کو بھی فریق بنایا گیا۔
لانگ مارچ کے شرکا نے آج ہی اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست پر سماعت کی استدعا کی تھی۔
درخواست میں موقف ہے کہ 6 دسمبر تربت سے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہوا لیکن رات 86 کے قریب لانگ مارچ کے شرکا کو گرفتار کر لیا گیا، بلوچ جبری لاپتہ افراد کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی درخواستیں زیر التوا ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ تمام احتجاجی مظاہرین کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا جائے اور لانگ مارچ کے شرکا کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں جبکہ لانگ مارچ کے شرکا کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، احتجاج کے آئینی حق سے روکنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
دوسری جانب، پولیس کے مطابق گزشتہ سب 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا ہے جبکہ ایوب چوک پر بھی مظاہرین کی طرف سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، راستہ روکنے اور سڑکیں بند کرنے والوں کے خلاف ضابطہ کے مطابق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔