اگر جوہری مسئلہ حل ہو جائے تو کیا جھگڑا ختم ہو جائے گا؟
پھر میزائلوں کا مسئلہ درپیش ہے!
پس ”جوہری ایران” .. کا مسئلہ صرف ممکنہ جوہری ہتھیار ہی نہیں
بلکہ میزائلوں کا مسئلہ بھی ہے!
اگر میزائلوں کا مسئلہ حل ہو جائے تو پھر انسانی حقوق کا مسئلہ!
پہلے کہیں گے کہ 20 فیصد (یورینیم افزودگی) روکیں
پھر کہیں گے کہ 5 فیصد کو چھوڑ دیں
پھر کہیں گے کہ اپنا جوہری پروگرام ہی بند کر دیں!
یہ کہ خود کو اپنی سرحدوں کے پیچھے محدود کر لیں..
اپنے ہاتھ خالی کر لیں..
اپنی دفاعی صنعت کو ختم کر دیں..
یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ
ایران کے ساتھ امریکہ کی دشمنی کس وجہ سے ہے؟
یہ شخص جو آجکل امریکہ میں برسراقتدار ہے،
نے اس مسئلے کی قلعی کھول دی ہے
اس کا کہنا ہے کہ یہ دشمنی اس لئے ہے کہ ایران، امریکہ کا تابعدار نہیں
ہاں! یا وہ مکمل طور پر گھٹنے ٹیک دیں.. پھر اوکے ہے!
یہ بات میں آپ کو بتا دوں!
انہیں ہماری ملکی خودمختاری کے ساتھ بھی مسئلہ ہے
نظام حکومت سے ہٹ کر بھی!
یعنی فرض کریں کہ اگر آج ”اسلامی جمہوریہ” کے علاوہ کوئی بھی دوسرا نظام حکومت برسراقتدار ہوتا
جو مکمل طور پر خودمختار ہوتا تب بھی انہیں اس کے ساتھ مسئلہ ہوتا!
یہ ”قومی تحریک” (مصدق حکومت) کا تجربہ
ہماری نظروں کے سامنے ہے!