پاکستان اپنے لاکھوں شہریوں کی جاسوسی کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعویٰ

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے لاکھوں شہریوں کی جاسوسی کر رہا ہے، جس کیلئے فون ٹیپنگ سسٹم اور چین کی تیار کردہ انٹرنیٹ فائر وال استعمال کی جا رہی ہے، جو سوشل میڈیا کو سنسر کرتی ہے، یہ نگرانی دنیا میں چین کے بعد ریاستی کنٹرول کی سب سے بڑی مثالوں میں سے ایک ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حقوق کی عالمی تنظیم نے منگل کو جاری اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کا بڑھتا ہوا مانیٹرنگ نیٹ ورک چینی اور مغربی ٹیکنالوجی دونوں کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں لا فل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایک وقت میں کم از کم 40 لاکھ موبائل فونز کی نگرانی کر سکتی ہیں، جبکہ ایک فائر وال انٹرنیٹ ٹریفک کو چیک کرتے ہوئے ایک وقت میں 20 لاکھ ایکٹو سیشنز کو بلاک کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ دونوں سسٹمز اکٹھے کام کرتے ہیں، ایک کے ذریعے خفیہ ادارے کالز اور پیغامات ٹیپ کرتے ہیں، جبکہ دوسرا ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کو سست یا بلاک کر دیتا ہے۔ ایمنسٹی کے ماہر یورے فان برگے نے رائٹرز کو بتایا کہ اصل میں نگرانی میں لیے جانیوالے فونز کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ چاروں بڑی موبائل کمپنیوں کو ’’لیمز‘‘ سے جڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس کی تحقیق کی بنیاد اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2024 میں دائر ہونیوالے ایک کیس پر ہے، جو سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اپنی نجی کالز لیک ہونے کے بعد دائر کیا تھا۔
عدالت میں وزارتِ دفاع اور خفیہ اداروں نے فون ٹیپنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہی نہیں، لیکن سوالات کے دوران ٹیلی کام ریگولیٹر نے تسلیم کیا کہ فون کمپنیوں کو پہلے ہی ’’لیمز‘‘ انسٹال کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے تاکہ "مخصوص ایجنسیاں” اسے استعمال کر سکیں۔ پاکستان کی وزارتِ ٹیکنالوجی، داخلہ، اطلاعات اور ٹیلی کام ریگولیٹر نے ایمنسٹی کی رپورٹ پر رائٹرز کے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان اس وقت تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار ویب لنکس کو بلاک کر رہا ہے اور یوٹیوب، فیس بک اور ایکس (سابق ٹوئٹر) جیسے پلیٹ فارمز پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔