شیخ نعیم قاسم کی میڈیا سے گفتگو

download-55.jpeg

شیخ نعیم قاسم، دبیرکل حزب اللہ لبنان، المیادین نیوز نیٹ ورک کے ساتھ گفتگو میں:

ہم بھی پوری دنیا کی طرح ۷ اکتوبر کو "طوفان الاقصی” آپریشن کے حوالے سے آگاہ ہوئے۔

حماس کی قیادت کے بھائیوں نے ایک بہت بڑا، مؤثر اور اہم اقدام کیا جس نے خطے کی صورتحال کو بدل کر رکھ دیا، لیکن ہم اس آپریشن سے پہلے سے واقف نہیں تھے۔

"طوفان الاقصی” آپریشن کی خبر شروع ہونے کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد شہید سید حسن نصراللہ تک پہنچی۔

فلسطینی مزاحمت کی حمایت کی جنگ "طوفان الاقصی” کا فطری نتیجہ تھی، اور حزب اللہ نے اس جنگ میں صہیونی رژیم کے خلاف مضبوطی سے مزاحمت کی۔

آپریشن شروع ہونے کے بعد ہم نے مشاورت کی اور فیصلہ کیا کہ ہم مزاحمتی فورسز کی حمایت کے لیے لڑیں گے، لیکن وسیع پیمانے پر جنگ میں نہیں؛ کیونکہ ایسی جنگ کی تیاری ہوتی ہے۔

اگر ہم وسیع جنگ میں شامل ہوتے تو بہت زیادہ تباہی ہوتی، امریکہ بھی مداخلت کرتا، اور ہمیں اپنے مقاصد حاصل نہیں ہوتے۔

ہم جنگ سے پہلے کسی قسم کی پیشگی ہم آہنگی نہیں رکھتے تھے، اس لیے ہم وسیع جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔

لبنان میں ایک شخص کے ذریعے ہمیں غزہ سے پیغام ملا، جو دراصل شہید محمد الضیف کا تھا۔
تقریباً دو ماہ جنگ شروع ہونے کے بعد حماس نے ہمیں بتایا کہ حزب اللہ کی حمایت ان کے لیے کافی ہے اور وہ اپنے مطلوبہ مقصد تک پہنچ جائیں گے۔

دو ماہ بعد ہم نے حماس کو یقین دلایا کہ ہماری حمایت کا آپریشن کامیاب ہوگا، لیکن معلوم ہوا کہ امریکہ اسرائیل کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔
اس اسرائیلی جرائم و ظلم کے پیش نظر ہم نے فیصلہ کیا کہ حمایت کا عمل جاری رکھا جائے۔

ہم لبنان کی داخلی صورتحال کو مدنظر رکھ رہے تھے تاکہ اس کا منفی اثر جنگ میں ہمارے کردار پر نہ پڑے۔

حمایت کا فیصلہ حزب اللہ کی کونسل میں اتفاق رائے سے کیا گیا۔
جب یہ آپریشن شروع ہوا، تو مزاحمتی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی اور اتحاد فطری تھا۔

شیخ نعیم قاسم نے ان رپورٹس کی تردید کی جن میں کہا گیا کہ سید حسن نصراللہ نے آتش بس پر اتفاق کیا تھا تاکہ حزب اللہ کو غزہ سے الگ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کا خیال ہے کہ لبنان میں وسیع جنگ ہوگی، اور یہ تنظیم بارہا کہہ چکی ہے کہ وہ ایسی جنگ نہیں چاہتی۔

ان کے مطابق، ۲۵ ستمبر کو امریکہ اور فرانس کی طرف سے ۲۱ روزہ آتش بس کی مشترکہ پیشکش آئی،
شہید نصراللہ نے لبنانی پارلیمنٹ کے صدر نبیہ بری کو بتایا کہ وہ بنیادی طور پر اس سے اتفاق کرتے ہیں،
لیکن دو دن بعد نبیہ بری کو قتل کر دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے