خبرنگار رادیو ارتش اسرائیل

IMG_20250623_132437_235.jpg

خبرنگار رادیو ارتش اسرائیل
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یروشلم کی علاقائی عدالت میں آئندہ دو ہفتوں کے دوران نیتن یاہو کی گواہی مؤخر کرنے سے متعلق سماعت میں اسرائیلی فوجی انٹیلی جنس (آمان) کے سربراہ جنرل شلومی بیندر، قومی سلامتی کونسل اور موساد کے اعلیٰ عہدیداران عدالت میں وضاحت پیش کرنے کے لیے موجود تھے۔

عدالت کو کئی دلائل اور توضیحات پیش کیے جانے کے بعد، اس ہفتے کی تمام طے شدہ سماعتیں منسوخ کر دی گئیں۔

جنرل بیندر نے فوج کے سربراہ کی منظوری سے عدالت میں شرکت کی — جب کہ یہ درخواست وزیر اعظم کے دفتر اور وزیر دفاع کے دفتر کی جانب سے کی گئی تھی۔

اس سے قبل جب "آمان” کے سربراہ اسی کیس کے سلسلے میں عدالت میں پیش ہوئے تھے، تو انہوں نے ججوں سے کہا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی جانب بڑھ رہا ہے — اور آج یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس وقت ان کی طلبی اور نیتن یاہو کی گواہی کی سماعت کی منسوخی کی اصل وجہ یہی معاملہ تھا۔

موساد کے سربراہ بھی اس سماعت میں موجود تھے۔

اور یہ بات ایک اہم سوال کو جنم دیتی ہے:
جیسا کہ ہم جانتے ہیں، وزیر اعظم پر عائد الزامات سے بھی سنگین الزامات موجود ہیں، جن کی تحقیق ضروری ہے — لیکن اگر ان کی جانچ پڑتال دو ہفتے مؤخر ہو جائے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

تو پھر ملک کی سیکیورٹی کے پورے اعلیٰ ترین نظام کو عدالت کے سامنے جا کر یہ وضاحت دینے کی کیا ضرورت پیش آئی کہ آئندہ دو ہفتوں کی سماعتیں منسوخ کیوں کی جائیں؟

کیا پچھلے دو ہفتوں میں جو کچھ ہوا، وہ فیصلہ کرنے کے لیے کافی نہیں تھا؟

کیا حالیہ دنوں میں وزیر اعظم کی "منت سماجت” کافی نہیں تھی؟

اور آخر میں: یہ واقعی حیرت انگیز بات ہے کہ اسقاطیل🤮 (اسرائیل) جیسے ملک میں یہ بات کہ نیتن یاہو کی گواہی کی سماعت منسوخ ہو رہی ہے یا ہو رہی ہے — یہی سب سے اہم اشارہ بن چکی ہے کہ پردے کے پیچھے کتنے بڑے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
اور اس سب کی جڑ ایران ہے…

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے