یادداشت: القاعدہ کی نئی ویڈیو — جہادی دور نو میں بقا کی کوشش

یادداشت: القاعدہ کی نئی ویڈیو — جہادی دور نو میں بقا کی کوشش
🔸 القاعدہ کی حالیہ ویڈیو ایک میڈیا مہم ہے جو اس گروہ کو جہادی دورِ جدید میں زندہ رکھنے کی کوشش کرتی ہے، ساتھ ہی اسرائیل اور امریکہ مخالف چہرے کو اُجاگر کرتی ہے۔ اس ویڈیو میں یمن میں القاعدہ کی شاخ کا رہنما نمایاں کردار ادا کرتا ہے تاکہ عالم اسلام کی توجہ حاصل کی جا سکے اور انتہا پسند تکفیری عناصر کو اپنی طرف مائل کیا جا سکے۔
🔸 القاعدہ سے وابستہ میڈیا پلیٹ فارم "الملحم” نے حال ہی میں ایک تبلیغی ویڈیو بعنوان "وَحَرِّضِ المُؤمنینَ” (اور مؤمنوں کو ابھارو) جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں سعد بن عاطف العولقی، القاعدہ کی یمنی شاخ "انصار الشریعہ” کا رہنما، دنیا بھر کے مسلمانوں کو جہاد کی دعوت دیتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کو غزہ جنگ میں اسرائیل کی حمایت پر دھمکیاں دیتا ہے، ساتھ ہی مصر، اردن، اور خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے خلاف انفرادی حملوں کی اپیل کرتا ہے۔
▪️ یہ ویڈیو العولقی کی بحیثیت رہنما پہلی تقریر دکھاتی ہے، اور اختتام پر القاعدہ کی دیگر شاخوں، طالبان افغانستان، اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے کلپس شامل کیے گئے ہیں۔
🔹 العولقی اپنی تقریر میں ٹرمپ اور ایلون مسک کا نام لیتا ہے اور کہتا ہے:
"جو کچھ ہمارے لوگوں کے ساتھ غزہ میں ہوا، اس کے بعد اب کوئی سرخ لکیر باقی نہیں رہی؛ بدلہ لینا جائز ہے۔”
🔸 العولقی کے بیانات القاعدہ کی اپنی جہادی شناخت کو باقی رکھنے کی کوشش ظاہر کرتے ہیں۔ پچھلے برسوں میں القاعدہ کمزور ہوئی اور عالمی و علاقائی میڈیا کی توجہ سے باہر ہو چکی ہے۔ خاص طور پر فلسطین کی حالیہ جنگ میں القاعدہ کی غیر فعالیت پر سخت تنقید ہوئی ہے، حتیٰ کہ سید عبدالملک الحوثی جیسے اثرورسوخ رکھنے والے اسلامی رہنما بھی اس پر سوال اٹھا چکے ہیں۔
📌 یہ ویڈیو القاعدہ کی جانب سے ایک تاثر پیش کرنے کی کوشش ہے کہ وہ اب بھی "اسلامی جہادی” ماڈل پر قائم ہے، اور انصاراللہ یمن اکیلی اسرائیل مخالف قوت نہیں۔
🔸 اس ویڈیو میں امریکی سیاسی شخصیات جیسے ٹرمپ، جیمز ونس، مارکو روبیو، اور پِیٹ ہگسِتھ کی تصاویر دکھائی گئی ہیں، جنہیں ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے لوگو کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ یہ سب القاعدہ کی دشمنوں کی نئی تعریف اور اپنی امریکی مخالفت کی تصویر کشی ہے۔ امریکہ القاعدہ یمن کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور ڈرون حملوں اور مالی پابندیوں کے ذریعے اسے محدود کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
❓ اصل پیغام کیا ہے؟
القاعدہ اس ویڈیو کے ذریعے فلسطین پر اپنی خاموشی پر ہونے والی تنقید کا جواب دینا چاہتی ہے، بالخصوص انصاراللہ کے رہنماؤں کی طرف سے۔ یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ بھی اسلام کے محافظ اور مزاحمتی صف میں موجود ہے۔
🔸 القاعدہ تاحال مغرب کے لیے ایک خطرناک تکفیری گروہ سمجھی جاتی ہے اور اس کے رہنماؤں کے سروں کی قیمتیں مقرر ہیں، لیکن فلسطین، شام، اور دیگر محاذوں پر ناکامی نے ان کی ساکھ متاثر کی ہے۔
🔹 اس ویڈیو کی تشہیر ایک میڈیا پر واپسی کی کوشش ہے، جس میں جہادی بیانیہ اور اسرائیل و امریکہ مخالف بیانیہ کو ملایا گیا ہے۔ لیکن عملی طور پر فلسطینی گروہ، حزب اللہ، اور انصاراللہ یمن ہی حقیقی مزاحمتی قوتیں ہیں۔
🔹 القاعدہ اب انصاراللہ کے ماڈل کی نقل کر کے اپنے لیے جگہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ یمنی میدان میں دوبارہ قدم جما سکے۔
📌 یہ ویڈیو درحقیقت اس امر کا اشارہ ہے کہ یمن آج بھی دہشت گردی کے لیے ایک زرخیز میدان بنا ہوا ہے، اور بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ القاعدہ جیسے گروہوں اور انصاراللہ جیسے مسلح دھڑوں کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کرے۔
🔹 یمن کی حالیہ جنگ میں سرگرمی نے خطے میں اس کے اثر و رسوخ کو بڑھایا ہے، جس کے خلاف امریکہ اور اسرائیل نئی حکمت عملیاں ترتیب دے رہے ہیں۔