عمران خان جیل میں یہ نہیں پوچھتے کہ وہ کب جیل سے باہر آئیں گے، میں ان کی جمہوری سوچ کی زندہ مثال ہوں: چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے اپنی جماعت کے آن لائن جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل بھی عمران تحریک انصاف کے چیئرمین تھے وہ آج بھی چیئرمین ہیں اور وہ ہمیشہ چیئرمین ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت الیکشن کمیشن کے پاس 175 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے مطابق الیکشن کمیشن نے صرف تحریک انصاف کے پارٹی کے اندر انتخابات پر اعتراض کیا ہے۔
ان کے مطابق عمران خان نے آخری وقت پر بلے کا انتخابی نشان بچانے کے لیے چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا اور عارضی طورپر مجھے یہ یہ فریضہ سونپا۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اس وقت عمران خان پر 180 مقدمات ہیں جو سب بوگس ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی پر چند دنوں میں تمام مقدمات ختم کردیے گئے۔ ان کے مطابق نواز شریف کے خلاف نیب نے کہہ دیا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کا کہا کہ نواز شریف کے لہجے میں اب بھی انتقام ہے۔ وہ اب بھی کہتے ہیں کہ انھیں کیوں نکالا گیا۔ ان کے مطابق جب وہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے جاتا ہوں تو وہ یہ بات نہیں کرتے کہ انھیں کب جیل سے نکالا جائے گا بلکہ وہ عوام کی بات کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کے چئیرمین نے کہا کہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز بھی جلد بھی بات کرتی ہیں تو صرف اپنے والد کی بات کرتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’بیرون ملک پاکستانی خاص طور پر یہ دیکھیں کہ عمران خان کی جگہ اس وقت میں ایک زندہ مثال ہوں کہ یہ پارٹی جمہوری ہے۔‘
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ جس طرح امریکہ میں کہا جاتا ہے کہ کوئی کچھ بھی بن سکتا ہے۔ یہی کچھ تحریک انصاف کا بھی معاملہ ہے۔ ان کے مطابق دیگر جماعتوں میں یہ روایات نہیں ہیں وہاں موروثی سیاست ہے۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق ہم کسی سے انتقام نہیں لیتے مگر انصاف ہمارا بھی حق ہے۔ انھوں نے کہا کہ آر اوز کے حوالے سے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ یہ عدلیہ سے ہوں ورنہ عدالتیں صاف اور شفاف انتخابات یقینی بنائیں۔