کشمیر کے سرکاری ملازمین کی برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے، آغا سید روح اللہ موسوی

n01212950-b.jpg

ممبر پارلیمنٹ اور  نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے برطرف کئے گئے تین سرکاری ملازمین پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے یہ پوچھا جانا چاہیئے کہ آخر ان ملازمین کو کن وجوہات کی بناء پر نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ سید روح اللہ مہدی نے ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے دورے کے دوران میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ قبل ازیں ممبر پارلیمنٹ نے ضلع ترقیاتی کونسل کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے حاشیہ پر میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سید روح اللہ نے کہا کہ نوکری سے برطرف کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ سید روح اللہ نے کہا کہ یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ یہاں جموں کشمیر میں فیصلہ سازی، نوکریوں کی تعیناتی یا برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے۔

گزشتہ روز لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے گزشتہ روز تین مزید سرکاری ملازمین کو دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات اور اسلحہ کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں نوکری سے بر طرف کر دیا۔ نوکریوں سے برطرفی دفعہ 311 (2)(c) کے تحت انجام دی گئی اور اس دفعہ کے تحت ملازمین کو بغیر کسی انکوائری کے نوکری سے برخواست کیا جا سکتا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے جموں کشمیر کی منتخب حکومت کو یہاں کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے پر توجہ دینے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں ترقیاتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اراکین اسمبلیز (ایم ایل اے) کو سی ڈی ایف جاری کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے