کوئٹہ، مدرسہ خاتم النبیین (ص) میں تقسیم انعامات کی تقریب منعقد

مدرسہ علمیہ خاتم النبیین کوئٹہ میں طلباء میں تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں سالانہ امتحانات میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ہونہار طلباء کو انعامات سے نوازا گیا۔ تقریب میں علم و بصیرت سے بھرپور خطابات اور دینی مدارس کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ تقریب کے مہمانان خصوصی میں رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالصمد گورگیج، سید اظہر حسین شاہ (ایس ایس پی)، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر عیوض علی ہزارہ، صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، ایم ڈبلیو ایم ضلع کوئٹہ کے نائب صدر آغا سید ضیاء تحریک جوانان کے صوبائی رہنماء محمد محرم خان ڈومکی اور ایس ایس پی (ریٹائرڈ) عبدالفتاح بگٹی شامل تھے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے تعلیم کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ پہلی وحی کا آغاز ‘اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ’ سے ہوا، یعنی ‘پڑھ! اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔’ سورۃ القلم میں اللہ تعالیٰ قلم اور تحریر کی قسم کھاتا ہے۔ تعلیم انسان کی فکری، اخلاقی اور روحانی ترقی کی بنیاد ہے۔ دینی مدارس اور حوزات علمیہ نے تاریخ اسلام میں مکتب اہل بیت علیہ السلام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
علامہ ڈومکی نے مزید کہا کہ ہم مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ کے ان طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جنہوں نے تعلیمی سفر میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ نوجوان ملت کا روشن مستقبل ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے صمد گورگیج نے کہا کہ مدرسہ خاتم النبیین کوئٹہ کے طلباء کی تعلیمی قابلیت قابل تعریف ہے۔ میں اپنے حلقے کے عوام کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتا ہوں۔ پانی کی شدید قلت اور بجلی وولٹیج کا مسئلہ جلد حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ اس موقع پر تقریب تقسیم انعامات سے علامہ سہیل اکبر شیرازی، سید اظہر حسین شاہ (ایس ایس پی)، پیپلز پارٹی کے رہنماء در محمد ہزارہ، مدرسہ کے استاد مولانا سید علی عمران نقوی اور دیگر معزز شخصیات نے بھی خطاب کیا اور طلباء کی علمی و اخلاقی تربیت اور محلے کے مسائل پر گفتگو کی۔ تقریب میں والدین، اساتذہ، طلباء اور شہر کی معزز شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔ آخر میں کامیاب طلباء میں انعامات تقسیم کیے گئے اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے عبدالصمد گورگیج اور عبدالفتاح بگٹی کو کتاب بلوچ تاریخ کا تحفہ پیش کیا۔