دوسرا اسرائیل

🎲 درجنوں ممتاز خاخام جن کے بین الاقوامی سطح پر وسیع روابط ہیں، نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خطوط ارسال کیے ہیں اور تجویز دی ہے کہ آذربائیجان، جو کہ ایک مسلمان اکثریتی ملک ہے، کو ابراہیمی معاہدے میں شامل کیا جائے۔
🔻 خطوط کے مصنف اور دستخط کنندگان: یہ خط خاخام مارون ہائر (سائمن ویسنتھال سینٹر کے بانی) اور خاخام الی عبادی (متحدہ عرب امارات کے چیف ربی) نے تیار کیا ہے۔ اس پر دستخط کرنے والوں میں خاخام آریہ رالبگ (امریکہ و کینیڈا کی ربائی اتحاد کی شرعی عدالت کے سربراہ) اور دیگر معروف خاخام شامل ہیں۔
🔸 مرکزی نکتہ: خاخاموں نے آذربائیجان کی حمایت پر زور دیا ہے، جسے اسرائیل کا ایک قابلِ اعتماد شراکت دار قرار دیا گیا ہے، لیکن اسے امریکہ کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ وہ نشاندہی کرتے ہیں کہ امارات جیسے ممالک، جو ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوئے، نے سیاسی و اقتصادی مراعات حاصل کیں، جبکہ #آذربائیجان بغیر کسی بیرونی دباؤ کے #اسرائیل کا وفادار رہا ہے (!!!)
🔸 زیرِ بحث مسائل: آذربائیجان پر امریکہ کی شق 907 کے تحت پابندیاں عائد ہیں، جو امریکی امداد کو محدود کرتی ہیں۔ خاخاموں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کو ختم کرنا ایک مناسب اقدام ہوگا، تاکہ آذربائیجان کے اس اسٹریٹجک کردار کو تسلیم کیا جا سکے جو وہ اسرائیل کو توانائی کی فراہمی اور مشرق و مغرب کے درمیان رابطے کے طور پر ادا کر رہا ہے۔
🔸 اسٹریٹجک اہمیت: خط میں آذربائیجان کے صدر الہام علیاف کے یہودی برادری کی حمایت اور علاقائی استحکام میں کردار پر زور دیا گیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ آذربائیجان کو #ابراہیمی_معاہدے میں شامل کرنا امن کو فروغ دے سکتا ہے اور ادیان و ثقافتوں کے درمیان تعاون کے لیے ایک نمونہ بن سکتا ہے۔
یہ معاملہ #ایران کو بھی تشویش میں مبتلا کر رہا ہے اور یہ مشرقِ وسطیٰ میں اسٹریٹجک تعلقات کو تبدیل کر سکتا ہے۔