گھناؤنے امریکی تسلط کا مذموم فرنگی سامراج سے بنیادی فرق، معروف برطانوی صحافی کے زبانی

میں آپکی اس بات سے متفق ہوں کہ سلسلہ بادشاہت (امپیریل ازم) ابھی ختم نہیں ہوا

اور ایسا بھی نہیں کہ ٹرمپ، اس صورتحال کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہو

ٹرمپ درحقیقت صرف اس امپیریل ازم کو مزید آشکار کر دینا چاہتا ہے

لیکن لگتا ایسا ہے کہ جو کام وہ انجام دے رہا ہے یہ ہے کہ

وہ اس نظام (تسلط) کے تمام پراپیگنڈے بھی ایک طرف رکھ دینا چاہتا ہے

گویا وہ کہہ رہا ہو کہ ہمیں آزادی، جمہوریت اور انسانی حقوق پر مشتمل اس لبرل بکواس کے پیچھے چھپنے کی ضرورت ہی کیا ہے

آئیے ہم گرین لینڈ اور پانامہ کو براہ راست اپنی سرزمین کے ساتھ ملحق کر دیں اور یہ کہ

ہم اپنی بادشاہت کیلئے رائے عامہ کو ہموار کرنے کی خاطر دنیا بھر میں سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں

لیکن اب ہمیں ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں!

اور یہ دلچسپ ہے کہ آپ نے اس کتاب کی جانب اشارہ کیا جسے زیادہ تر اوباما کے دور حکومت میں لکھا گیا ہے

اور میرا خیال ہے کہ یہ واقعا لبرل امپیریل ازم کا جزو لا ینفک ہے

اور یہی ادارے لبرل امپیریل ازم کا اصلی حصہ ہیں

یہ نظام، امریکہ کی جانب سے ان اداروں کے ذریعے اپنی طاقت میں توسیع کا اصلی رستہ ہے

جن کے بارے وہ انہی اداروں کے متاثرین کو کہتے ہیں کہ ہم ان کے ذریعے مفید امور کی ترویج کر رہے ہیں جو انہیں فائدہ پہنچائیں گے

یو ایس ایڈ (USAID) اس کی ایک مثال جبکہ نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی (NED) بھی ایسا ہی ایک ادارہ ہے

اور ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن( DEA) بھی

لہذا یہ ادارے۔۔ امریکی امداد (USAID)؛ ترقی کی پیشرفت کے لئے تمام لوگوں کو رقوم دینے

بظاہر DEA منشیات کو روکنے اور NED ڈیموکریسی کے لئے ہے

لیکن بنیادی طور پر یہ ادارے اس کا الٹ کرتے ہیں جو وہ کہتے ہیں

میں نے اس بات کا بطور خاص میدان میں مشاہدہ کیا ہے

بولیویا کہ جس کے بارے اس کتاب میں سب سے لمبا باب لکھا گیا ہے؛

سال 2006 میں، اوو مورالس کے بر سراقتدار آنے کے فورا بعد سے ہی USAID نے اس کے تمام مخالفین کو فنڈنگ شروع کر دی تھی

نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی NED بھی یہی کرتی رہی اور بالآخر اوو مورالس نے سال 2013ء میں USAID کو ملک سے نکال باہر کر دیا

اور ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن بھی کہ جس کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ منشیات کو روکنے کا ادارہ ہے،

جب بھی اسے ملک سے نکالا گیا ہے تو منشیات کی پیداوار تیزی سے گری ہے۔۔ فورا!

لہذا آپ دیکھتے ہیں کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پورا آئیڈیل ڈھانچہ انہی مختلف اداروں کی تشکیل کے ذریعے کھڑا کیا گیا جسے میں ”مخففات کی بادشاہت” کا نام دینا ہوں

جب آپ ان ممالک میں جاتے ہیں، خصوصا جنوبی ممالک اور ان کے چھوٹے شہروں یا دارالحکومتوں میں

آپ وہاں ایک بلند و بالا عمارت دیکھتے ہیں، اس میں داخل ہوتے ہیں اور ایک بڑا بورڈ دیکھتے ہیں

جس پر USAID ،DEA اور NED لکھا ہوتا ہے، اور بہت سے دوسرے نام۔۔

اور متعدد نام نہاد ملٹی نیشنل ادارے بھی؛ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف (IMF) وغیرہ

یہ سب کے سب اسی ڈھانچے کا حصہ ہیں

یہ سب کیا کرتے ہیں؟ یہ (جھوٹی) امریکی طاقت کا ابہام اور امریکی استثنی کا خیال پیدا کرتے ہیں جو کہ پوری دنیا میں راسخ ہو چکا ہے

اور میرا خیال ہے کہ ٹرمپ کا ایک فائدہ ضرور ہے، گو کہ اس کے زیادہ فوائد نہیں

کیونکہ جیسا کہ آپ نے کہا ہے،

میرا خیال ہے کہ وہ ایک بے رحم امپیریالسٹ ہے جسے کہیں بھی انسانی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں

لیکن اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ وہ نہ صرف ہمارے دشمنوں کو آشکار کر رہا ہے

بلکہ ایک لحاظ سے وہ (ان کاموں کے ذریعے) اس لبرل اشرافیہ کے لئے بھی اس گھناؤنے نظام کا دفاع و جواز مشکل بنا رہا ہے جو اس نظام سے بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے!

اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس شدت کے ساتھ خوفزدہ ہو چکی ہے

اور USAID اور اس کے بجٹ کی بندش کے بارے آپ کا سوال۔۔

وہ چیز کہ جو آشکار ہوئی ہے اس نے حتی مجھے بھی ہلا کر رکھ دیا ہے

مثلا ”رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر” نے حال ہی میں ایک مقالہ لکھا ہے جس کا عنوان ہے:

”امریکی امداد (USAID) کے بجٹ کی بندش کے باعث دنیا بھر کا میڈیا بحران کا شکار”

لہذا سوال یہ ہے کہ، ذرا ٹھہرو! کیا۔۔؟ USAID کا بجٹ کٹنے سے میڈیا کیوں بحران کا شکار ہے؟؟!

اس نظام سے باہر کے اکثر لوگ یہ تک نہیں جانتے کہ امریکہ یوکرائن کے 10 میں سے 9 میڈیا آوٹ لیٹس کو فنڈنگ کر رہا تھا اور اس موضوع سے بھی اسی مقالے میں پردہ اٹھایا گیا ہے اور یہ میرےلئے بھی دھچکہ ہے!

یو ایس ایڈ (USAID) اور نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی(NED ) جیسے اداروں پر سالانہ 40 بلین ڈالر خرچ کرنا مہنگا ضرور لیکن کارآمد ہے!

کیونکہ آج آپ (امریکہ) ممالک پر باقاعدہ قبضہ کئے بغیر انہیں کنٹرول کر سکتے ہیں

اور وہاں فوجیں اور بیرکیں رکھے بغیر،کہ جو ”برطانوی راج” کا طریقہ تھا!

98 views

You may also like

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے