بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات ، وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ مستعفی

بھارتی ریاست منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ نے ریاست میں نسلی تشدد کے قریباً 2 سال بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ہونے والی ملاقات کے بعد بی جے پی سے تعلق رکھنے والے این بیرین سنگھ نے اپنا استعفیٰ گورنر کو ارسال کیا جسے قبول کرلیا گیا۔منی پور میں تشدد کے حوالے سے مسلسل اپوزیشن جماعتیں مرکز کی مودی حکومت اور ریاست کی بی جے پی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنارہی تھیں۔
این بیرین سنگھ نے اس سے پہلے 2024 کے آخر میں ریاست میں نسلی تشدد کے بارے میں ریاست کے عوام سے معافی مانگی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ پورا سال انتہائی خراب رہا۔این بیرین سنگھ ریاست میں پچھلے ڈیڑھ سال سے منی پور میں جاری تشدد کے باعث دباؤ کا سامنا کررہے تھے۔این بیرین سنگھ نے ریاستی گورنر اجے کمار بھلا کو پیش کیے گئے اپنے استعفے میں گورنر سے منی پور کی یکجہتی کو برقرار رکھنے اور ریاست کی سیکیورٹی کے لیے مرکزی حکومت سے ضروری اقدامات کی درخواست کی ہے۔انہوں نے اپنے استعفے میں ریاست کے استحکام اور سیکیورٹی سے متعلق اہم مطالبات بھی مرکزی حکومت کے سامنے رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منی پور کی تاریخی اور ثقافتی یکجہتی کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
این بیرین سنگھ کے استعفیٰ پر کانگریس کا ردعمل
کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ این بیرین سنگھ نے دیر سے استعفیٰ دیا۔اُدت راج نے کہاکہ جب درست وقت پر ہم وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے تھے تب نہیں ہٹایا گیا، اب تو دونوں برادریوں کے درمیان ہمیشہ کے لیے دراڑ پیدا ہوگئی ہے۔
منی پور تشدد میں کتنے لوگ مارے گئے؟
مئی 2023 میں منی پور میں نسلی تشدد پھوٹنے کے بعد سے اب تک 250 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ میانمار سے متصل 32 لاکھ کی آبادی پر مشتمل بھارتی ریاست منی پور کے کُوکی اور میتی قبائل کے درمیان نسلی فسادات ہورہے ہیں، جنہیں روکنے میں حکومت ناکام رہی