اسرائیل نے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل چھوڑنے کا اعلان کر دیا

06140645794e1c0.jpg

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مندوب ڈینی ڈینن نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ کھڑا رہے گا، اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شرکت نہیں کرے گا۔رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ نے کہا ہے کہ امریکی فوج غزہ میں تمام آپشنز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، جب کہ نیتن یاہو نے پینٹاگون کے دورے کے ساتھ واشنگٹن کا اپنا دورہ جاری رکھا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اب تک 47 ہزار 552 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 629 زخمی ہو چکے ہیں۔غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے اور کہا ہے کہ لاپتہ ہونے والے ہزاروں افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے بعد اسرائیل میں کم از کم ایک زہار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کو غزہ سے ’بڑے انخلا‘ کے لیے تیار رہنے کا حکم

اسرائیلی وزیر دفاع کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اسرائیل کاٹز نے اسرائیلی فوج کو ایک منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے تحت غزہ کا کوئی بھی باشندہ کسی بھی ایسی جگہ ہجرت کر سکتا ہے جو اسے قبول کرنے پر رضامند ہو۔کاٹز کے دفتر نے وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا کہ وہ ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کی تعریف کر رہے ہیں، جس سے غزہ کی آبادی کا ایک بڑا حصہ دنیا بھر کے مختلف مقامات پر منتقل ہو سکتا ہے۔کاٹز نے جن ممکنہ مقامات کا ذکر کیا، ان میں اسپین، آئرلینڈ اور ناروے شامل ہیں، جن پر انہوں نے غزہ پر جنگ کے حوالے سے اسرائیل کے خلاف الزامات عائد کرنے کا الزام عائد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ فلسطینیوں کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں تو ان کی منافقت بے نقاب ہو جائے گی۔

غزہ کو فلسطینی ریاست کا حصہ ہونا چاہیے، اسپین

اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل البرس نے اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے کہ اسپین کو غزہ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو قبول کرنا چاہیے۔ہسپانوی ریڈیو اسٹیشن ’آر این ای‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں البرس نے کہا کہ غزہ کی سرزمین غزہ ہے اور غزہ کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا حصہ ہونا چاہیے۔

امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ نظر انداز کر دیا

ریپبلکن سینیٹر ٹومی ٹیوبرول نے سی این این براڈکاسٹر کو بتایا کہ انہیں نہیں لگتا کہ غزہ میں بہت سارے لوگ، ہمارے فوجی ہوں گے، کیوں کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا فلسطین پر قبضہ کرے۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ یہ بات جانتے ہیں کہ وہ اس میں فوجی طور پر ملوث نہیں ہونا چاہتے، یہ کوئی جیت کی صورت حال نہیں ہے۔گزشتہ روز دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے اس منصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیا تھا، اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حتمی تصفیے کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔

غزہ میں حالات زندگی ’خطرناک‘ ہیں، یونیسیف

یونیسیف کی کمیونیکیشن منیجر ٹیس انگرام نے غزہ سے الجزیرہ کو بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز ان خاندانوں سے ملاقات کی, جو اپنے گھروں کے ملبے پر عارضی پناہ گاہیں تعمیر کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ ترپال کی چادروں کے ساتھ لکڑی کی پلائی کے ٹکڑوں کا استعمال کر رہے تھے، مجھے امید ہے کہ یہ اب بھی قائم رہے گا، ہم خاص طور پر بچوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں فکرمند ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں بچوں کے لیے، نہ صرف باہر رہنا خوف ناک ہے، سردی کا سامنا کرنا ہے، بلکہ یہ بہت خطرناک بھی ہے، ہم نے غزہ میں بہت سے بچوں کو ہائپوتھرمیا کی وجہ سے مرتے دیکھا ہے۔یہ واضح ہے کہ جب آپ خاندانوں سے ملتے ہیں تو ان کے پاس وہ چیز نہیں ہوتی، جس کی انہیں اپنی حفاظت کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے