پیدائشی حق شہریت تبدیل کرنے کا ٹرمپ کا حکم عارضی طور پر معطل
امریکا کے ایک فیڈرل جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیدائشی حق شہریت کی ازسر نو تعریف کرنے والے ایگزیکٹو آرڈر کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اسے عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔امریکی فیڈرل جج کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں ٹرمپ انتظامیہ کو 14 دن کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر عمل درآمد کے لیے کسی قسم کے اقدامات کرنے سے بھی روکتا ہے۔اس دوران فریقین صدر ٹرمپ کے پیدائشی حق شہریت سے متعلق حکم کے درست ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں مزید دلائل پیش کریں گے۔جج نے 6 فروری کو کیس کی سماعت بھی مقرر کی ہے جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ ایک ایسے وقت میں جب کارروائی جاری ہے آیا اس کیس کو طویل مدت تک روکا جانا چاہئے۔خیال رہے کہ امریکی ریاستوں ایریزونا، الینوائے، اوریگون اور واشنگٹن نے صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کو عارضی طور پر روکنے کے لیے عدالت سے حکم امتناعی کی استدعا کی تھی۔
یہ مقدمہ امریکا کی 22 ریاستوں اور تارکین وطن کے حقوق کے متعدد گروپس کی طرف سے دائر کیے گئے 5 مقدمات میں سے ایک ہے، جس میں ان اٹارنیز جنرل کی ذاتی شہادتیں بھی شامل ہیں جو پیدائشی حق کے لحاظ سے امریکی شہری ہیں۔مقدمہ دائر کرنے والے افراد کا مؤقف ہے کہ امریکی آئین کی 14ویں ترمیم امریکا میں پیدا ہونے والے افراد کے لیے شہریت کی ضمانت دیتی ہے اور امریکی ریاستیں گزشتہ ایک صدی سے اس ترمیم کی یہی تشریح کررہی ہیں۔دوسری جانب، امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ وہ صدر کے ایگزیکٹو آرڈر کا بھرپور طریقے سے دفاع کرے گا کیونکہ یہ آرڈر امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کی صحیح تشریح کرتا ہے۔
امریکی آئین کی 14ویں ترمیم کے مطابق، امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے بچے کو شہریت کا حق حاصل ہے جس کی توثیق 1868 میں کی گئی تاکہ خانہ جنگی کے بعد سابق غلاموں کے لیے امریکی شہریت کو یقینی بنایاجا سکے۔واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک حکمنامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 19 فروری کے بعد پیدا ہونے والے ان بچوں کو جن کے والدین امریکا میں غیرقانونی طور پر موجود ہیں، امریکی شہریت نہیں دی جائے گی۔