جنوبی کوریا کے معطل صدر کی حراست میں توسیع پر حامیوں کا عدالت پر دھاوا

KORIA.jpg

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کی حراست میں توسیع دیے جانے پر حامیوں نے عدالت پر دھاوا بول دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی کوریا کی عدالت کی جانب سے مارشل لاء لگانے کی کوشش پر معطل صدر یون سک یول کی حراست میں مزید 20 دن کی توسیع دیئے جانے کے بعد ان کے حامیوں نے عدالت پر دھاوا بولا دیا۔رپورٹ کے مطابق معطل صدر کے مشتعل حامیوں کی جانب سے عدالتی بلڈنگ کے دروازوں اور کھڑیوں کو توڑا گیا جب کہ فرنیچر کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔

پولیس کے مطابق عدالت پر حملے کے الزام میں 40 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس دوران 40 لوگوں کو معمولی زخم بھی آئے جنہیں طبی امداد دی گئی ہے۔ملک میں مارشل لاء لگانے پر معطل صدر یون سک کو 4 دن قبل تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل یون سک یول کے حامی ان کی گرفتاری میں بھی رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔واضح رہے 3 دسمبر کو مختصر مدت کے لیے مارشل لاء لگانے پر صدر یون کے مواخذے کے بعد آئینی عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔