ملک ریاض "بحریہ ٹاون کراچی” اور محمود نقوی کا مقدمہ
ایڈووکیٹ محمود اختر نقوی نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف دبئی اور عالمی عدالت میں مقدمہ درج کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ریاض ہر حکومت کے سربراہ کو نوازتے ہیں، جس کے بدلے وہ کھربوں روپے کی زمینوں کو مفت میں ہتھیا لیتے ہیں، سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملک ریاض کے کارندوں کو جیل میں ڈالا تو ملک ریاض نے صوبہ سندھ کا رخ کیا، جہاں حکومت سندھ کے تعاون سے سرکاری زمینوں پر قبضے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ایڈووکیٹ محمود اختر نقوی نے ورلڈ ایکو نیوز (وی نیوز) کو خصوصی انٹرویو دیتے کہا کہ 7 اگست 2014 کو انہوں نے سو موٹو ایکشن پر بحریہ ٹاؤن کراچی کے خلاف کیس داخل کیا، جس پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے عدالت نے جواب طلب کیا، اگلی سماعت پر تمام فریقین نے جواب جمع کرائے جنہیں عدالت نے مسترد کردیا اور پیرا وائیز کمنٹس داخل کرنے کا حکم دیا۔
محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ ملک ریاض حسین کا خیال تھا کہ وہ بڑے وکیل کرکے کیس جیت جائیں گے، اس لیے انہوں نے اعتزاز احسن، سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان مخدوم علی خان، سینیٹر علی ظفر کو اپنا وکیل منتخب کیا، اسی طرح ملک ریاض نے ملیر ڈیولیپمنٹ اتھارٹی کے لیے رشید اے رضوی کی خدمات حاصل کیں۔رشید اے رضوی سینیئرممبر بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پیش ہوئے جبکہ فاروق ایچ نائیک جنہوں نے پلاٹس خریدے تھے،کے علاوہ گورنر پنجاب خواجہ طارق رحیم سمیت جتنے بھی وکلا تھے ان سب کو فیس ملک ریاض ادا کرتے تھے۔محمود اختر نقوی نے کہا کہ پہلی 2 سماعتیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جبکہ اس کے بعد تمام سماعتیں سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوئیں، 4 مئی 2018 کو جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس مقبول باقر اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ کی جانب سے اس کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔
محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ انہیں فیصلے سے پہلے بہت ڈرایا، دھمکایا گیا، رقم کی پیشکش کی گئی، ان کا کہنا ہے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی عدالت میں میرے برابر ملک ریاض اور بیرسٹر علی ظفر دونوں کھڑے تھے، اس دوران میں نے کہا کہ مجھے 50 ارب روپے کی آفر کی گئی ہے، چیف جسٹس نے ملک ریاض کی طرف دیکھا تو انہوں نے سر ہلاکر میری بات کی تصدیق کی اور اس کے بعد وہ 460 ارب روپے بھرنے کے لیے تیار ہوئے۔محمود اختر نقوی کاکہنا ہےکہ460 ارب روپے جمع کرانے کا حکم عدالت نے نہیں دیا بلکہ ملک ریاض نے خود کہا کہ ہم 460 ارب روپے بھرنے کو تیار ہیں جس کے لیے 25 ارب روپے کی پہلی قسط اگست میں دیں گے پھر اڑھائی، اڑھائی ارب روپے ہر ماہ دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب 25 ارب روپے نیشنل بنک میں آگئے تو اس کی تصدیق کے بعد میں نے عدالت کو بتایا کہ ملک ریاض نے اقرار جرم کرلیا ہے، ثابت ہو گیا ہے کہ اس نے چوری کی زمین لی تھی جس کا جرمانہ بھرا جا رہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ 25 ارب کے بعد اڑھائی، اڑھائی ارب کی 2 قسطیں بھی جمع کرائی گئیں۔
محمود اختر نقوی نے دعویٰ کیا کہ آج تک ملک ریاض اور ان کے بیٹے کے پاس بورڈ آف ریونیو کا ٹائیٹل نہیں ہے نا ہی یہ ایک انچ زمین کے مالک ہیں اور ان کی ہائی رائز بلنڈنگز کے نقشے منظور ہوئے ہیں نا ہی بنائے گئے گھروں کے نقشے پاس ہوئے ہیں۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے جب اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے ملک ریاض کے لیے زمین قبضہ کرنے والے کارندوں کو جیل میں ڈال دیا تو ملک ریاض نے صوبہ سندھ کا رخ کیا اور حکومت سندھ کے تعاون سے سرکار کی زمینوں پر قبضہ شروع کیا اور کسی بھی ادارے نے اس سے سوال نہیں کیا کہ یہ کر کیا رہے ہو۔ان کا مزید کہنا ہے کہ دراصل ڈی جی ایم ڈی اے کو یہ زمین غریب لوگوں کے لیے دی گئی کہ آپ 120 گز کے پلاٹس بنا کر غریب لوگوں کو دے دو، لیکن ڈی جی ایم ڈی اے کو اس وقت سب سے غریب ملک ریاض نظر آیا اور ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کا پراجیکٹ شروع کیا لیکن اس کی رقم ادا نہیں کی اور پھر زمین پر قبضے کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔محمود اختر نقوی نے بتایا کہ اس وقت ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن، کراچی سے جامشورو تک پھیل چکا ہے یہ بحریہ گرین حب چوکی تک بھی پہنچ چکا ہے اس وقت ملک ریاض کے پاس کم و بیش 2 لاکھ 40 ہزار ایکڑ زمین قبضے میں ہے جبکہ بحریہ ٹاؤن کے ریکارڈ کے مطابق 37 ہزار 777 ایکڑ زمین ان کے پاس ہے۔
محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ڈسٹرک ملیر کی جانب سے کورٹ میں جمع کرائے گئے ریکارڈ کے مطابق ایک نقشے میں لائن کے دونوں اطراف نہیں ہے جبکہ تعمیرات لائن کے دونوں اطراف ہو چکی ہیں اور آگے جا کر یہ بات انہی کے جمع کرائی گئی دستاویز سے ثابت بھی ہوتی ہے۔محمود اختر نقوی کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان سے منی لانڈرنگ کرکے پیسہ بیرون ملک منتقل کیا گیا، برطانیہ میں حسین نواز کا گھر ایفل فیلڈ جس کی قیمت 9 ملین پاؤنڈ تھی وہ خریدا گیا، 18 ملین پاونڈ میں 9 ملین پونڈ کی رشوت دی گئی جسے وہاں کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پکڑ لیا اور ٹربیونل نے اس ڈیل کو کینسل کرایا، فیصلے کے خلاف 2021 میں ریویو پٹیشن فائل کی گئی جو جیوری نے خارج کردی۔محمود اختر نقوی نے بتایا کہ برطانوی عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے برطانیہ نہیں آ سکتے کیونکہ اگر یہ باپ بیٹا برطانیہ آئیں گے تو یہ برطانیہ کے لیے خطرہ ہیں اور، عدالتی فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملک ریاض کو اس معاملے میں حکومت سندھ اور ان کے سرپرستوں کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ سننے میں آیا ہے کہ ملک ریاض اب دبئی میں پراجیکٹ لانچ کرنے جا رہے ہیں، کراچی کے غریبوں کا لوٹا ہوا مال یہ دبئی میں خرچ کررہے ہیں۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ وہ چند روز میں دبئی جانے والے ہیں جہاں وہ لندن کا فیصلہ لیکر جائیں گے اور اسی بنیاد پر وہ دبئی میں کیس داخل کریں گے اور وہاں لوگوں کو بتائیں گے کہ ان کے پاس لوٹا ہوا پیسہ ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تک 460 ارب روپے میں سے 30 ارب پاکستان آچکے ہیں جو حکومت سندھ کو مل چکے ہیں جبکہ باقی کی جائیداد اور رقم برطانوی عدالت ضبط کر چکی ہے۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں انہوں نے قبرستان مسمار کیا جہاں ایک بزرگ کی قبر تھی قبرستان جب ان سے مکمل ختم نا ہوسکا تو انہوں نے وہاں چار دیواری لگا کر بڑے بڑے درخت لگا دیے یہی وجہ تھی کہ میں نے اس پراجیکٹ کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا۔
محمود اختر نقوی نے بحریہ ٹاؤن پراجیکٹس کی زمین کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت اولڈ بحریہ ٹاؤن 60 ہزار ایکڑ پر مشتمل ہے، بحریہ گرین 55 ہزار ایکڑ، بحریہ کراچی ٹو 60 ایکڑ، نیشنل کیتھل پارک 40 ہزار ایکڑ پر اور ابھی چند روز قبل 1000 ایکڑ پر مزید قبضہ ہو چکا ہے، ان کو نیب بھی نہیں پوچھتی کیوں ریٹائرڈ افسران کو بھرتی کیا گیا ہے۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ ملک ریاض کو مناظرے کے لیے لے کر آئیں، میں ثابت کروں گا کہ وہ ایک انچ زمین کے بھی مالک نہیں ہیں۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ برطانوی جج میرے رشتہ دار نہیں تھے جنہوں نے ملک ریاض کی زمینیں ضبط کیں، یہ تو شہزاد اکبر نے ملی بھگت کرکے 190 ملین پونڈ نکلوائے، اس کے بعد یہ پیسہ ملک ریاض کی بہو کے المشرق بنک کے اکاؤنٹ میں چلا گیا، اس نے وہ رقم اپنے سسر کے 469 ارب والے قسطوں کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی، جو کہ پکڑی گئی، کیوں کہ قسط اڑھائی ارب روپے ماہانہ ادا کرنی تھی جبکہ اکاؤنٹ میں 31 ارب روپے ایک ساتھ جمع کیے گئے جس پر یہ پکڑے گئے۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک ریاض سے سارے بڑے وکیل بھاگ چکے ہیں، صرف اسلم نامی وکیل پیش ہو رہا ہے، اب میں ملک ریاض کے خلاف دبئی اور بین الاقوامی عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹاؤں گا۔
بحریہ آئیکون ٹاور کے حوالے سے محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ وہ عمارت ٹیڑھی ہو چکی ہے، ترکیہ، برطانیہ سمیت 3 ممالک سے ماہر انجینئرز کو بلایا گیا جنہوں نے رپورٹ دی ہے کہ اگر اس عمارت کے اندر سامان لایا گیا تو یہ زمین بوس ہو جائے گی، کسی بھی وقت کلفٹن میں یہ حادثہ ہو سکتا ہے جس کا ذکر میں نے جنرل عاصم منیر سے بھی کیا ہے۔محمود اختر نقوی کا کہنا ہے کہ ان کی چند روز قبل ملک ریاض سے ملاقات ہوئی ہے اور وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ملک ریاض ہر حکومت کے سربراہ کو نوازتے ہیں، کھربوں روپے کی زمین کی اب تک صرف 30 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں کیوں کہ سب کو حصہ جا رہا ہے اور ملک ریاض کو تو زمین مفت میں پڑ گئی ہے۔