بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ

69848350_906.jpeg

بنگلہ دیشی فوج کے سیکنڈ ان کمان لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن پاکستان کے غیر معمولی دورے پر ہیں اور انہوں نے منگل کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا اور پاکستانی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔پاکستان کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل حسن دیگر اعلیٰ فوجی افسران کے ہمراہ یہ دورہ کر رہے ہیں۔ ان کے اس دورے کو گزشتہ سال اگست میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تبدیلی کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔

آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات

پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بنگلہ دیشی جنرل نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل حسن کے درمیان ملاقات کے دوران خطے میں سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے مزید راستے تلاش کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جرنیلوں نے "مضبوط دفاعی تعلقات” کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو "بیرونی اثرات کے خلاف لچکدار” رہنا چاہیے۔آرمی چیف نے جنوبی ایشیا اور وسیع تر خطے میں "امن و استحکام” کو فروغ دینے کے لیے "مشترکہ کوششوں” کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک باہمی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔

فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور

لیفٹیننٹ جنرل حسن نے اپنے وفد کے ہمراہ جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز میں جنرل ساحر شمشاد مرزا سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔ ان کی بات چیت میں "باہمی اسٹریٹجک دلچسپی” کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے کی راہیں تلاش کی گئیں۔دونوں اعلیٰ فوجی افسران نے فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس شراکت داری کو کسی بھی بیرونی رکاوٹ سے محفوظ رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ جنرل مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل حسن نے علاقائی "امن، سلامتی اور استحکام” کو فروغ دینے میں تعاون جاری رکھنے کی "اہم ضرورت” پر اتفاق کیا۔

دونوں ممالک نے مضبوط دفاعی تعاون پر مبنی ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیے "مشترکہ وژن” کا بھی اشتراک کیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں تعطل کا شکار رہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بار بار پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کو مسترد کیا۔ لیکن ان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے۔دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران قیادت کی سطح پر کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

مجلس وحدت مسلمین سندھ عزاداری ونگ سے صدر علامہ سید علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ آغاز ماہ محرم الحرام سے اب تک صوبائی و شہری حکومت کی نا اہلی جاری ہے، شہر کے مختلف مساجد و امام بارگاہوں کے آگئے مون سون بارشوں کے بعد سیوریج کا پانی کھڑا ہوا ہے، شہری و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نکاسی آب سمیت سفائی، ستھرائی و بجلی کے کوئی خاطر خواں انتظامات نظر نہیں آرہے ہیں، میئر کراچی ایک نااہل شخص ہے اور ملک پر ناکام اور نااہل قسم کے لوگ حاکم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 17 سال سے صوبہ سندھ پر حکومت کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی نے معاشی حب کراچی کو تباہ و برباد کردیا، اس کے برعکس موجودہ صوبائی بجٹ میں حکمرانوں نے اپنے خرچے کم کرنے کے بجائے بڑھا دیئے ہیں، ملک کو سب سے زیادہ ریوینیو جمع کرکے دینے والا شہر کراچی کھنڈر بنتا جارہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے فارم 47 والا میئر اس شہر پر مسلط کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر توانائی کی جانب سے ملک بھر میں محرم الحرام میں مجالس و جلوس عزاء کے اوقات لوڈشینڈنگ نہ کرنے کے دعوے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں، جان بوجھ کر کراچی کی صنعتوں کو تباہ وبرباد کردیا گیا، کے الیکٹرک جیسا ظالم ادارہ عوام کا گلا دبنانے میں مصروف ہے، اوور بلنگ اور ناجائز ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے عوام سے اینٹھے جارہے ہیں۔ علامہ سید علی انور جعفری کا کہنا تھا کہ ایام عزاء کے دوران شہر میں 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر کنارے موجود شہر پینے کے پانی سے محروم ہے، ٹینکر مافیا کا راج ہے، عوام فلٹر پلانٹس سے پانی خریدنے پر مجبور ہیں، موجودہ بجٹ ظالمانہ اور بے رحمانہ بجٹ ہے، ایسا لگتا ہے کہ بجٹ عوام کے دشمنوں نے بنایا ہے، کمزور طبقہ مزید مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، کہتے ہیں ہم تنخواہیں نہیں لیتے، انہیں اپنی مراعات اور عیاشیاں ختم کرنی ہوں گی، موجود وفاقی و صوبائی بجٹ حکمرانوں نے گورنر و وزیر اعلیٰ سندھ اور اراکین اسمبلی کی سہولتیں اور بجٹ بڑھادیا ہے مگر شہر میں کہیں بھی کسی پارٹی کا منتخب نمائندہ کوئی ترقیاتی کام نہیں کرتا دیکھائی دیتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 والے حکمران ہیں جنہیں عوام نے مسترد کردیا تھا اور آج یہ شہر کی عوام سے انتقام لے رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر کے مختلف اضلاع میں ہنگامی بنیادوں پر عشرہ محرم الحرام میں منعقدہ مجالس و جلوس عزاء کے روٹس پر صفائی ستھرائی، روشنی، بجلی کی بلاتعطل فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اس کو یقینی بنایا جائے