بنگلہ دیش کے سینیئر آرمی جنرل کا پاکستان کا غیر معمولی دورہ
بنگلہ دیشی فوج کے سیکنڈ ان کمان لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن پاکستان کے غیر معمولی دورے پر ہیں اور انہوں نے منگل کو راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا اور پاکستانی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔پاکستان کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل حسن دیگر اعلیٰ فوجی افسران کے ہمراہ یہ دورہ کر رہے ہیں۔ ان کے اس دورے کو گزشتہ سال اگست میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں تبدیلی کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔
آرمی چیف عاصم منیر سے ملاقات
پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بنگلہ دیشی جنرل نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل حسن کے درمیان ملاقات کے دوران خطے میں سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی اور دوطرفہ فوجی تعاون کو بڑھانے کے لیے مزید راستے تلاش کرنے پر آمادگی ظاہر کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں جرنیلوں نے "مضبوط دفاعی تعلقات” کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو "بیرونی اثرات کے خلاف لچکدار” رہنا چاہیے۔آرمی چیف نے جنوبی ایشیا اور وسیع تر خطے میں "امن و استحکام” کو فروغ دینے کے لیے "مشترکہ کوششوں” کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک باہمی دفاعی اقدامات کے ذریعے علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور
لیفٹیننٹ جنرل حسن نے اپنے وفد کے ہمراہ جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹرز میں جنرل ساحر شمشاد مرزا سے بھی تفصیلی ملاقات کی۔ ان کی بات چیت میں "باہمی اسٹریٹجک دلچسپی” کے معاملات پر توجہ مرکوز کی گئی اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے کی راہیں تلاش کی گئیں۔دونوں اعلیٰ فوجی افسران نے فوجی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس شراکت داری کو کسی بھی بیرونی رکاوٹ سے محفوظ رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ جنرل مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل حسن نے علاقائی "امن، سلامتی اور استحکام” کو فروغ دینے میں تعاون جاری رکھنے کی "اہم ضرورت” پر اتفاق کیا۔
دونوں ممالک نے مضبوط دفاعی تعاون پر مبنی ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کے لیے "مشترکہ وژن” کا بھی اشتراک کیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور حکومت میں تعطل کا شکار رہے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بار بار پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کو مسترد کیا۔ لیکن ان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں واضح بہتری آئی ہے۔دونوں ملکوں نے باہمی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران قیادت کی سطح پر کئی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔