عمران خان اور مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات آج متوقع
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے ملاقات آج دوپہر ہونے کا امکان ہے، اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد قیصر کی بانی سے ملاقات کرانے کی درخواست سے حکومت کو آگاہ کردیا۔نیوز کے مطابق عمران خان اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کی آج عمران خان سے ملاقات متوقع ہے، مذاکراتی کمیٹی کے ارکان عمران خان سے ملاقات کے لیے دوپہر 2 بجے اڈیالہ جیل جائیں گے۔دریں اثنا، ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمرایوب اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، دونوں رہنماؤں نے باضابطہ طور پر مذاکراتی کمیٹی کی بانی سےملاقات کی درخواست کی، ایازصادق نےدونوں رہنماؤں کےپیغام سےحکومت کو آگاہ کردیا۔ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اسپیکر ایاز صادق نےصرف پیغام رسانی کا کردار ادا کیا، ایازصادق نے پیغام دیاکہ حکومت مذاکراتی کمیٹی کی بانی سے ملاقات کروادے۔
واضح رہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی تیسری بیٹھک منگل کو ہونے کاامکان ہے، مشیر وزیراعظم بیرسٹر عقیل نے واضح کیا ہے کہ تمام معاملات عوام کے سامنے رکھے جائیں گے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ مذاکرات ٹریک پر ہیں، کوئی پیچھے نہیں ہٹا۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیان میں براہ راست وزیرِاعظم کی ذات پر حملہ کیا گیا، اگلی ملاقات میں درخواست کریں گے کہ ایسے بیانات نہ آئیں، نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے باور کرایا کہ مذاکرات کی موجودہ صورتحال کی ذمے دار ن لیگ نہیں ہے۔
خواجہ آصف اور مریم نواز کی کوشش ہے مذاکرات ناکام ہوجائیں، اسد قیصر
دوسری جانب، پی ٹی آئی رہنما اسدقیصر نے الزام عائد کیا کہ خواجہ آصف اور مریم نواز کی کوشش ہے مذاکرات ناکام ہوجائیں ۔اسد قیصرنے واضح کیا ہے کہ مذاکرات سے متعلق ان کی کمٹمنٹ ہے اس لیے اعتماد سے بات کر رہے ہیں۔صرف پاکستان کی خاطر اپنے تحفظات کو پیچھے کیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے خبردارکیا کہ عمران خان کی رہائی نہ ہونے پر اس بار سخت ترین احتجاج ہوگا، ڈان نیوز کے پروگرام پروگرام دوسرا رخ میں بات کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کوسخت جواب دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ اب انہیں بھی ڈیجیٹل دہشت گرد بننا پڑے گا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ روز حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر اتفاق کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے گزشتہ ماہ جیل میں قید پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کے بعد الٹی میٹم کا اعلان کیا تھا، اس مقصد کے لیے اب تک پی ٹی آئی اور حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے 2 دور ہو چکے ہیں۔پی ٹی آئی نے عمران خان اور جیلوں میں بند دیگر پارٹی رہنماؤں کی رہائی، 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے مظاہروں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔یہ مذاکرات بظاہر 2 جنوری کو ہونے والی آخری ملاقات کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں اور اطلاعات ہیں کہ دونوں فریق مذاکرات کے طریقہ کار پر آنکھیں بند نہیں کر سکے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے جیل میں عمران خان تک ’غیر نگرانی‘ رسائی پر اصرار تنازع کی ایک نئی وجہ بن گیا ہے۔پی ٹی آئی کی ڈیڈ لائن میں 20 دن باقی رہ گئے ہیں، خدشہ تھا کہ مذاکرات ختم جائیں گے۔
میڈیا پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شبلی فراز نے کہا کہ مثبت پیش رفت ہونے پر مذاکرات 31 جنوری سے آگے بھی جا سکتے ہیں اور یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا اِن کیمرا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت 2 جنوری کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا تھا۔مذاکرات کے جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کمیٹی کے سربراہ عمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا اور عمران خان سمیت پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے کہا تھا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیے، حقائق کو پوری طرح سامنے لانے کے لیے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا تھا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کے لیے انہیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی ائی عمران خان سے ملاقات، مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے، عمران خان نے مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے، اپوزیشن کے مطابق مذاکرات مثبت طریقے سے جاری رکھنے کے لیے ان کی ہدایات بہت ضروری ہیں۔
ترجمان مذاکراتی کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان سے مشاورت اور رہنمائی کے بعد اگلے اجلاس میں چارٹر آف ڈیمانڈ باقاعدہ تحریری شکل میں پیش کرے گی۔