سٹار لنک” پاکستان میں رجسٹرڈ ہوگئی ہے ” شزا فاطمہ”
ارب پتی امریکی بزنس مین ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی سٹارلنک کی پاکستان آمد پر گذشتہ کئی روز سے بحث جاری ہے کہ کیا کمپنی نے پاکستان میں رجسٹریشن حاصل کی ہے یا نہیں اور اگر رجسٹریشن ہوئی ہے تو کب ہوئی ہے۔اس حوالے سے پیر کو وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا تھا کہ سٹار لنک پاکستان میں رجسٹر ہو چکی ہے۔شزا فاطمہ خواجہ نے اسلام آباد میں سٹار لنک کے وفد سے ملاقات میں لائسنسنگ کے عمل میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔سوشل میڈیا اور خبروں میں اس حوالے سے یہ تاثر بھی موجود ہے کہ سٹار لنک کی پاکستان میں رجسٹریشن حالیہ دنوں میں ہوئی ہے۔اس تاثر کو شزا فاطمہ کے دسمبر 2024 میں دیے گئے ایک بیان سے بھی تقویت ملتی ہے، جب انہوں نے کہا تھا کہ سٹار لنک کو پاکستان لانے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔
سٹار لنک سیٹلائٹ کمپنی پاکستان میں کب رجسٹر ہوئی؟
موجودہ تاثر کے برعکس فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور ماضی کی خبروں کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ سٹار لنک کی پاکستان میں موجودگی حالیہ نہیں بلکہ اس کی بنیاد 2021 میں عمران خان کے دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ایس ای سی پی کی ویب سائٹ کے مطابق ’سٹار لنک انٹرنیٹ سروسز پاکستان‘ کے نام سے یہ کمپنی جون 2021 میں رجسٹر ہوئی اور اس کا رجسٹریشن نمبر 0176324 ہے۔13 دسمبر 2021 کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی پریس ریلیز کے مطابق سٹارلنک کے مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے ڈائریکٹر رائن گوڈنائٹ نے پاکستان کے دورے کے دوران پی ٹی اے حکام سے ملاقات کی تھی۔اس وقت کے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل عامر عظیم باجوہ نے سٹارلنک حکام کو اتھارٹی کے ریگولیٹری فریم ورک کے مطابق کمپنی کے پاکستان میں آپریشنز کی حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
ایلون مسک کی یہ کمپنی ٹیکس کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کے پاس 17 فروری 2022 کو رجسٹر ہوئی اور اس کمپنی نے خود کو سیلز ٹیکس کے لیے 23 فروری 2022 کو رجسٹر کروایا۔ایف بی آر میں یہ کمپنی اس وقت ایکٹو فائلنگ سٹیٹس کے ساتھ موجود ہے اور اس کا رجسٹریشن نمبر 4491086 ہے۔کمپنی کی پاکستان میں رجسٹریشن کے چند ہفتوں کے بعد چیئرمین پی ٹی اے کی دو مارچ 2022 کو بارسلونا میں سٹارلنک کے نائب صدر (کمرشل) اور سٹار لنک پاکستان کے سی ای او سے ملاقات ہوئی، جس میں سٹار لنک کی ’پاکستان میں براڈ بینڈ سروس کی درخواست کے ریگولیٹری، تکنیکی اور کمرشل پہلوؤں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔2022 میں اس حوالے سے کئی اخباروں میں کمپنی کی آمد کو رپورٹ کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ لائسنس کے حصول میں اسے کن مشکلات کا سامنا ہے۔
دسمبر 2022 میں بزنس ریکارڈر کی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی اے سٹار لنک کی جانب سے تکنیکی پروپوزل کا جائزہ لے رہا ہے، جس کے لیے سپارکو، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ سے مشاورت کی جا رہی ہے۔رپورٹر نے اس حوالے سے پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل لائسنسنگ بریگیڈیئر ریٹائرڈ عامر شہزاد سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ ’اپریل 2022 میں لائسنس کے لیے سٹار لنک کی درخواست موصول ہوئی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’سٹار لنک کی پاکستان میں سروس فراہمی کی رجسٹریشن کا معاملہ اب پاکستان کی نیشنل سپیس ایجنسی اتھارٹی (سپارکو) کے پاس ہے، جہاں اس کے تکنیکی پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے۔تاہم پی ٹی اے نے چار جنوری 2025 کو ایک بیان میں کہا تھا کہ سٹار لنک کی درخواست ابھی ابتدائی مراحل میں ہے جبکہ کمپنی کی رجسٹریشن اور لائسنس کے لیے درخواست کو دو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔