ترکی کی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی دھمکی

kurd.jpg

ترکی نے منگل کو کہا کہ صدر بشار الاسد کے سقوط کے بعد باغی ‘کسی خون خرابے کے بغیر’ اقتدار کی منتقلی کی انقرہ کی شرط کو تسلیم نہیں کرتے ہیں، تو شام میں کرد فورسز کے خلاف فوجی آپریشن شروع کی جاسکتی ہے۔ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے سی این این ترک ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اگر کردوں کی زیر قیادت پیپلز پروٹیکشن یونٹس(وائی پی جی) ترکی کے مطالبات سے اتفاق کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو "ہم وہ کریں گے جو ضروری ہے۔”جب ان سے پوچھا گیا کہ اس میں کیا شامل ہو سکتا ہے، تو انہوں نے کہا، "فوجی آپریشن”۔ترکی وائی پی جی، جو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے منسلک ہے، کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سمجھتا ہے۔ پی کے کے کئی دہائیوں سے ترک ریاست کے خلاف لڑائی میں مصروف ہے۔

الٹی میٹم ‘واضح’ ہے، ترک وزیر خارجہ

گزشتہ ماہ اسلام پسند قیادت والے باغیوں کے ہاتھوں اسد کے زوال نے ترکی کے شام میں کرد فورسز کے خلاف مداخلت کرنے کے امکانات کو جنم دیا۔ انقرہ اسلام پسند باغیوں پر کالعدم پی کے کے کے ساتھ روابط کا الزام لگاتا ہے۔ترک وزیر خارجہ فیدان نے کہا، "وہ بین الاقوامی جنگجو جو ترکی، ایران اور عراق سے آئے ہیں انہیں فوری طور پر شام سے نکل جانا چاہیے۔ لیکن ہمیں اس سمت میں نہ تو کوئی تیاری نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی ارادہ اور ہم انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے انہیں (وائی پی جی) کو امریکیوں کے ذریعے جو الٹی میٹم دیا تھا وہ واضح ہے۔”گزشتہ نو سالوں کے دوران، ترکی نے کرد فورسز کو اپنی سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے شام میں متعدد زمینی کارروائیاں کی ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔