ہنزہ میں لوڈ شیڈنگ کیخلاف شاہراہ قراقرم پر 5 روز سے دھرنا جاری، پاک-چین تجارت معطل
گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف علی آباد میں شاہراہ قراقرم پر 5 روز سے جاری دھرنے کے باعث پاک چین تجارت اور خطے میں سیاحت معطل ہوگئی جب کہ کوشش کے باوجود حکومت کوئی بھی حل نکالنے میں ناکام رہی۔احتجاج کا آغاز ہنزہ عوامی ایکشن کمیٹی اور آل پارٹیز ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی کال پر کیا گیا۔جب کہ حکومت کوششوں کے باوجود کوئی حل نکالنے میں ناکام رہی ہے، گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عمران علی نے کہا کہ دھرنے کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ڈرائی پورٹ پر درآمدات و برآمدات کے سامان سے لدی گاڑیوں سمیت 7 سو ٹرک پھنس گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چین سے سامان لیکر آنے والے ٹرک ڈرائی پورٹ جب کہ پاکستانی ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جو ڈرائی پورٹ سے سامان ملک کے مختلف علاقوں میں منتقل کرنے کے لیے ہنزہ کی حدود میں موجود ہیں۔
عمران علی کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے تاجر شدید پریشانیوں کے شکار ہیں، ان کے مطابق بارڈر سے برف ہٹانے کے لیے جانے والی مشنری بھی راستے میں پھنس جانے سے بارڈر کو بحال رکھنے کا عمل بھی شروع نہیں ہو سکا ہے، ایسے میں دونوں ملکوں میں گاڑیاں کیسے آ ئیں گی۔صدر چمبر آف کامرس کا مزید کہنا تھا کہ شاہراہ کی ہنزہ علی آباد میں مسلسل بندش سے سیاحتی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ان کے مطابق متعدد سیاح پاک چین بارڈر میں برف باری کے مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے آرہے ہیں، وہ بھی واپس جارہے ہیں۔دوسری جانب کسٹم حکم نے بھی درآمدی اشیا سے لدے ٹرک سی پیک ڈرائی پورٹ پر پھنس جانے کی تصدیق کی ہے ۔ادھر ہنزہ کے عوام نے بجلی کی طویل ترین لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔