شار الاسد کی حکومت کا خاتمہ/ شامی وزیرِاعظم اقتدار کی منتقلی کرائیں گے

2436212.jpg

رپورٹ کے مطابق، شامی وزیرِاعظم محمد غازی الجلالی نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے رہنما کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں جسے شامی عوام منتخب کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اتوار کی صبح وزیرِاعظم ہاؤس میں موجود ہوں گے اور اقتدار کی منتقلی کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔محمد غازی الجلالی نے کہا: "ہم ہر شامی شہری کا ساتھ دیں گے جو اپنے ملک کی سالمیت اور ترقی میں دلچسپی رکھتا ہو اور عوام سے درخواست ہے کہ وہ قومی و سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شام تمام شامی عوام کا ملک ہے اور ایک ایسا ملک بن سکتا ہے جو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھے بغیر کسی اتحادی دھڑے کا حصہ بنے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی عہدے یا ذاتی مفادات کے خواہشمند نہیں اور اقتدار کی منتقلی کے لیے تمام سہولتیں فراہم کریں گے۔

اس دوران ابو محمد الجولانی، جو شدت پسند تنظیم تحریر الشام کے سربراہ ہیں، نے اعلان کیا کہ محمد غازی الجلالی اقتدار کی مکمل منتقلی تک حکومتی اداروں اور وزارتوں کا انتظام سنبھالیں گے۔ذرائع کے مطابق شدت پسند عناصر مختلف سمتوں سے دمشق میں داخل ہوچکے ہیں اور بغیر کسی مزاحمت کے پورے شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے دمشق کے ہوائی اڈے اور سرکاری ریڈیو و ٹی وی کی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔نمائندہ نے شامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر بشار الاسد دمشق میں موجود نہیں ہیں، جبکہ ایک شامی فوجی افسر نے تصدیق کی ہے کہ فوجی قیادت نے سرکاری طور پر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا اعلان کر دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔