فرانسیسی وزیراعظم مشیل بارنیئر خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

050901209417733-1000x600.jpg

فرانسیسی قانون سازوں نے وزیراعظم مشیل بارنیئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی۔حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے باعث یورپی یونین کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت مزید بحران کا شکار ہوگئی ہے۔ خیال رہے کہ بڑے پیمانے پر بجٹ خسارے پر قابو پانے کی کوششیں دم توڑتی جارہی ہیں۔انتہائی دائیں بازو اور بائیں بازو کے قانون سازوں نے وزیر اعظم مشیل بارنیئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کے لیے افواج میں شمولیت اختیار کی،574 میں سے331 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ووٹ دیا،انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی نےصدرسے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا، صدر میکرون آج قوم سے اہم خطاب کریں گے۔

وزیراعظم بارنیئر نےاسمبلی سے منظوری کے بغیر خصوصی اختیار کے تحت بجٹ نافد کیا تھا،اپوزیشن کا کہنا ہےکہ بارنیئر بجٹ سے متعلق ہمارے مطالبات سننے میں ناکام رہے۔ سربراہ نیشنل ریلی پارٹی میرین لی پین نے کہا کہ بارنیئر کو فارغ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔میکرون نے جون میں فوری انتخابات کا مطالبہ کر کے بحران کا آغاز کیا جس نے پولرائزڈ پارلیمنٹ فراہم کی۔فرانس کی سیاسی انتشار ایک یورپی یونین کو مزید کمزور کر دے گی جو پہلے ہی جرمنی کی مخلوط حکومت کے خاتمے اور امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی سے چند ہفتے پہلے ہی جھلس رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔