غاصب صیہونی حکومت کے اہداف پرحزب اللہ لبنان کے 15 حملے

171356143.jpg

حزب اللہ لبنان نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ اس نے جمعے کو شمالی مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجی مراکز پر 15 حملے کئے ہیں

لبنان کی اسلامی استقامتی تنظیم حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھتے ہوئے اس کے مجاہدین نے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے فوجی مراکز پر وسیع حملے کئے ہیں۔

حزب اللہ لبنان نے بتایا ہے کہ اس کے مجاہدین نے مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کے جواب میں جمعے کو کئے جانے والے حملوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک حملے میں شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے میرون فوجی اڈے کے جاسوسی آلات کو نشانہ بنایا گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے مجاہدین نے اسی طرح صیہونی حکومت کے المالکیہ فوجی اڈے اور الخزان نامی ٹیلے کے اطراف میں اسرائیلی فوجیوں کے ایک مرکز پر گولہ باری کی اور مقبوضہ کفر شوبا کی پہاڑیوں پر السماقہ اور رویسات العلم اسرائیلی فوجی اڈوں نیز خربہ ماعر میں صیہونی فوج کے توپخانے پر میزائلوں سے حملہ کیا گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان نےصیہونی فوج کے عین زیتیم اڈے، المطلہ فوجی اڈے میں صیہونی فوجیوں کے جمع ہونے کے ایک مرکز، رامیم فوجی چھاؤنی، حدب یارون فوجی اڈے، العباد فوجی اڈے، زرعیت اور یفتاح فوجی چھاؤنیوں نیز کریات شمونہ صیہونی کالونی پر بھی حملے کئے ہیں۔

یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے بھی جمعے کو اعلان کیا تھا کہ مقبوضہ شمالی فلسطین پر لبنان سے جمعے کے دن سو سے زائد میزائل اور راکٹ فائرکئے گئے۔

صیہونی حکومت کے ریڈیو اور ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لبنان سے تقریبا 40 میزائل کریات شمونہ صیہونی کالونی اور اس کے اطراف کے علاقوں پر داغے گئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق کریات شمونہ صیہونی کالونی کی بلدیہ نے کالونی میں رہنے والے صیہونی آبادکاروں سے کہا ہے کہ اگلے اعلان تک پناہ گاہوں میں ہی رہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔