ایران کی صدارت میں ترک اسلحہ کانفرنس میں صیہونی حکومت کی بے مثال گوشہ نشینی
اسلامی جمہوریہ ایران کے دور صدارت میں اقوام متحدہ کی ترک اسلحہ کانفرنس کی نشستوں کی فضا مکمل طور پر صیہونیت مخالف ہوگئی . ایٹمی اورعام تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک علاقوں کے زیرعنوان اقوام متحدہ کی ترک اسلحہ کانفرنس کی خصوصی نشست عملا صیہونیت مخالف اجلاس میں تبدیل ہوگئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دور صدارت میں اقوام متحدہ کی ترک اسلحہ کانفرنس کی دیگر نشستوں کی مانند اس نشست کا ماحول بھی مکمل طور پر غاصب صیہونی حکومت کے خلاف رہا۔
اس نشست میں مقررین نے جن کا تعلق ترک اسلحہ کانفرنس کے سیکریٹریٹ اور ترک اسلحہ کے لئے سرگرم کردار ادا کرنے والوں سے تھا، ایٹمی اسلحے سے پاک علاقوں اور اس سلسلے میں درپیش چیلنجوں کے موضوع پر تقریریں کیں جن کا استقبال کیا گیا۔
ایٹمی اسلحے سے پاک مشرق وسطی کی تجویز پہلی بار ایران نے 1974 میں اقوام متحدہ میں پیش کی تھی۔
اب تک دنیا کے پانچ علاقوں کو ایٹمی اسلحے سے پاک علاقوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے لیکن افسوس کہ اب تک مشرق وسطی کو ایٹمی اسلحے سے پاک علاقہ نہیں بنایا جاسکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ غاصب صیہونی حکومت اپنے ایٹمی اسلحے تلف کرنے اور این پی ٹی نیز جراثیمی اسلحے پر پابندی کے کنوینشن سی ڈبلو سی میں شامل ہونے کے لئے تیار نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کی ترک اسلحہ کانفرنس کی حالیہ نشست میں بھی جو اسلامی جمہوریہ ایران کی صدارت میں منعقد ہوئی،کانفرنس کے اراکین نے مشرق وسطی کو ایٹمی اور عام تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں کی حمایت کی اعلان کیا ۔
ترک اسلحہ کانفرنس کے اراکین نے اسی کے ساتھ اسرائيل پر سخت تنقید کی جو مشرق وسطی کو عام تباہی کے ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے میں واحد رکاوٹ ہے، اور اس علاقے کو جلد سے جلد ایٹمی اور عام تباہی کے دیگر ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔