اسرائیلی وزارتِ دفاع اور وزارتِ خزانہ کے درمیان بجٹ کی تقسیم پر تنازع
اسرائیلی وزارتِ دفاع اور وزارتِ خزانہ کے درمیان بجٹ کی تقسیم پر تنازع
🔹ایران کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت پر اسرائیلی وزارتِ دفاع کی تشویش کے بعد، ایک اعلیٰ صیہونی جنرل نے وزارتِ خزانہ کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ دفاعی بجٹ میں اضافے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
🔹امیر بارام، جو وزارتِ دفاع کے جرنیلوں میں سے ایک ہیں، نے وضاحت کی کہ وزارتِ خزانہ نے کئی اہم عسکری معاہدوں کو حتمی شکل دینے میں رکاوٹ ڈالی ہے، جن کی مالیت اربوں شیکل (اسرائیلی کرنسی) بنتی ہے۔
ان معاہدوں میں شامل ہیں:
- اسرائیلی فوج کے لیے ضروری اسلحے کی فراہمی،
- ٹینکوں کے اسپیئر پارٹس،
- میدانی یونٹس کے لیے ڈرونز،
- اور غزہ و لبنان کی سرحدی علاقوں کے دفاعی نظام۔
🔹بارام نے اپنی تنبیہات میں وزارتِ خزانہ پر الزام لگایا کہ وہ جنگ کے دوران وسائل کے ضیاع اور انتظامی بدانتظامی جیسے معمولی معاملات پر زور دے کر عوام کی توجہ حقیقی سیکیورٹی خطرات سے ہٹا رہی ہے، جبکہ ایران اور دیگر محاذوں سے ابھرتے ہوئے سنگین خطرات کو نظرانداز کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا:
“ہمارے دشمنوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیشِ نظر، اسرائیل کو ہنگامی بنیادوں پر فوجی سازوسامان کی وسیع پیمانے پر بحالی اور سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
ہمیں جنگ کے دوران کمزور پڑ جانے والی لڑاکا یونٹس کو دوبارہ مکمل طاقت پر لانا ہوگا، مگر وزارتِ خزانہ درجنوں اہم معاہدوں پر دستخط مؤخر کر رہی ہے۔”
