المہرہ میں انصاراللہ کے حامی قبائلی شیخ کی گرفتاری کے بعد پورے یمن میں قبائلی کشیدگی پھیل گئی

💢 المہرہ میں انصاراللہ کے حامی قبائلی شیخ کی گرفتاری کے بعد پورے یمن میں قبائلی کشیدگی پھیل گئی
#خصوصی
🔹 سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز شیخ محمد احمد الزایدی کو — جو کہ صنعا کے خولان علاقے کے نمایاں قبائلی رہنما اور انصاراللہ کے اتحادی شیوخ میں سے تھے — اس وقت گرفتار کیا جب وہ عمان اور یمن کی سرحد پر واقع صرفیت کسٹم پوسٹ سے علاج کے لیے باہر جانا چاہتے تھے۔
🔹 اس گرفتاری کو المہرہ کے قبائلی عمائدین نے اپنے خلاف توہین آمیز اقدام سمجھا اور فوری طور پر اپنے مسلح افراد کو صرفیت سرحدی گزرگاہ کی جانب روانہ کیا۔ اس قبائلی ردعمل کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز اور قبائلیوں کے درمیان تصادم ہوا، جس میں
کرنل عبداللہ بن زائد (جو شیخ الزایدی کی گرفتاری کی کارروائی کا سربراہ تھا) اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ ہلاک ہو گیا، جبکہ حکومت عدن کی دیگر فورسز کے کچھ اہلکار زخمی ہوئے۔
🔹 اس تناؤ نے شدت اختیار کی اور المہرہ اور عدن حکومت کی فورسز کے مابین کھلی دشمنی شروع ہو گئی۔ نتیجتاً یمن کے شمال، مغرب اور جنوب سے صرفیت گزرگاہ کی طرف آنے والے تمام زمینی راستے — بشمول الغیضہ ٹرانزٹ روٹ — کو مسلح قبائل نے بند کر دیا۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر صرفیت کسٹم پوسٹ کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا۔
🔹 قبائلی حمایت تیزی سے دیگر یمنی علاقوں تک پھیل گئی۔ صرف انصاراللہ کے زیرکنٹرول علاقوں کے قبائل ہی نہیں، بلکہ سعودی حمایت یافتہ حکومت کے زیرکنٹرول علاقوں کے قبائل نے بھی احتجاجی اجتماعات منعقد کیے اور عدن حکومت کو سخت انتباہ جاری کیا۔
مأرب کے عبیدہ اور جدعان قبائل نے خبردار کیا ہے کہ اگر شیخ محمد الزایدی کو فوری اور بغیر شرط کے رہا نہ کیا گیا تو وہ بھی مسلح جدوجہد کریں گے اور مأرب کے تمام راستوں کو بند کر دیں گے۔
🔹 ذرائع کے مطابق، انصاراللہ نے سعودی عرب کو سخت الفاظ میں وارننگ جاری کی ہے اور شیخ الزایدی کی فوری رہائی کا غیر مشروط مطالبہ کیا ہے۔
اسی سلسلے میں ایک عمانی وفد بھی المہرہ کے لیے روانہ ہو چکا ہے تاکہ اس مسئلے پر سفارتی بات چیت کی جا سکے۔
✍️ اگرچہ اس معاملے میں پہلا قدم — یعنی شیخ الزایدی کی حمایت میں کارروائی — شیخ علی الحریزی نے اٹھایا، جو المہرہ اور صحرائے حضرموت میں سعودی و اماراتی مداخلت کے شدید مخالف اور بااثر قبائلی شخصیت ہیں،
مگر بعد میں دیگر قبائلی شیوخ کی بھرپور اور فوری حمایت اور ان کی مسلح تیاری کو یمن کی قبائلی ثقافت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یمنی قبائل نے اس اقدام کو اپنے قبائلی خطوطِ سرخ کی سنگین خلاف ورزی سمجھا ہے اور کسی بھی سیاسی وابستگی سے قطع نظر، شیخ محمد الزایدی کو ایک اہم قومی قبائلی شخصیت کے طور پر لیا ہے اور ان کی جامع حمایت شروع کر دی ہے۔