اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ ملکر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں، علامہ مرید نقوی

وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر قربانی سنت موکدہ ہے، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے۔ در اصل قربانی کا فلسفہ یہ ہے کہ انسان اپنی خواہشات کو قربان کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کیساتھ مل کر قربانی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مناسک حج کا حصہ ہونے کے طور پر قربانی واجب ہے جبکہ اس کے علاوہ قربانی مستحب ہے، اور ان دونوں صورتوں میں قربانی کے جانور کی خصوصیات اور شرائط بھی مختلف ہیں۔ واجب قربانی جو منیٰ میں حاجی کرتا ہے اس کی شرائط میں سے ہے کہ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہو یعنی کان کٹا، لنگڑا، آنکھ میں نقص والا یا بہت زیادہ کمزور اور دبلا پتلا نہیں ہونا چاہیے، ہر لحاظ سے بے عیب ہونا چاہیے جبکہ مستحب قربانی میں آپ کان کٹا سینگ ٹوٹا پاوں سے لنگڑا جانور بھی قربانی کر سکتے ہیں، مستحب قربانی خصی جانور کی بھی کر سکتے ہیں، جبکہ واجب قربانی والے جانور میں یہ عیب ہو ںتو قربانی نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا حج کے موقع پر واجب قربانی میں ایک جانور کی قربانی ایک ہی شخص کی طرف سے ہوگی جبکہ مستحب قربانی والے چھوٹے یا بڑے جانور میں آپ 50 افراد بھی حصہ دار ہوں تو شریعت میں اس پر کوئی پابندی نہیں۔ اسی طرح یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ گائے، بھینس یا اونٹ جیسے بڑے جانور میں سات حصے ڈالنا ضروری نہیں، آپ گائے میں 50 حصے بنا لیں یا اس سے بھی زیادہ لوگوں کو شریک کر لیں تاکہ کوئی بھی اس ثواب سے محروم نہ رہ جائے تو ایسا بھی کیا جا سکتا ہے یا اگر کوئی شخص ایک ہزار روپے یا اس سے بھی کم دیتا ہے کہ قربانی میں اس کا حصہ ڈال لیں تو اس پر بھی کوئی قدغن نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ مرید نقوی نے واضح کیا کہ اہل تشیع اہلسنت برادران کے ساتھ مل کر حصہ ڈال سکتے ہیں۔