بدخشاں صوبہ میں کشیدگی اور جنگ کی فضا

بدخشاں صوبہ میں کشیدگی اور جنگ کی فضا
🔸افغانستان کے شمالی علاقے کی مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، طالبان کے نائب وزیر دفاع ملا فاضل مظلوم نے 7 جون کو ملا راشد، کمانڈر سیکیورٹی بلخ صوبہ، کے ساتھ ایک اجلاس میں بدخشاں صوبے میں موجود سیکیورٹی خطرات کی نشاندہی کی اور وہاں کے مقامی کمانڈروں کو فوری طور پر غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کے بقول، بدخشانی عوام جلد یا بدیر بغاوت پر مجبور ہو جائیں گے۔
▪️انہوں نے طالبان کے ممکنہ دیگر مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ازبک اور ہزارہ فی الحال مطیع ہیں، لیکن بدخشانیوں کو طالبان کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور زور دیا کہ ان کو فوراً کچلا جائے۔
📝 یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بدخشاں صوبہ حالیہ ہفتوں میں عدم استحکام، متعدد گرفتاریوں، ٹارگٹ کلنگ اور طالبان و مقامی گروہوں کے درمیان چھڑپوں کا مرکز رہا ہے۔ یہ صورت حال پنجشیر، اندراب وغیرہ کی طرح بدخشاں میں بھی مسلح مزاحمت کی نئی لہر کو جنم دے سکتی ہے، جو طالبان حکومت کے لیے ایک سنگین سیکیورٹی چیلنج بن سکتی ہے۔
مزید برآں، بدخشاں کی تاجکستان کے ساتھ طویل سرحد کی موجودگی اسے ممکنہ بیرونی حمایت کے لیے موزوں مقام بھی بناتی ہے۔