ایرانی وزیر خارجہ کا اسرائیل کو جواب

عراقچی کا نیتن یاہو کی دھمکیوں کا جواب: کسی بھی حملے کا فوری اور مؤثر جواب دیا جائے گا
اسرائیل کا یہ خیال کہ وہ ایران کو یہ حکم دے سکتا ہے کہ وہ کیا کرے یا نہ کرے، حقیقت سے اس قدر دور ہے کہ اس کا جواب دینا بھی وقت کا ضیاع ہے۔
تاہم نیتن یاہو کی بے شرمی قابلِ توجہ ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو یہ حکم دینا چاہتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اپنی سفارت کاری میں کیا کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔
نیتن یاہو کے اتحادی، جو بائیڈن کی ناکام ٹیم میں شامل تھے اور ایران کے ساتھ معاہدہ حاصل کرنے میں ناکام رہے، ہمارے اور ٹرمپ حکومت کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کو غلط طور پر ایک اور "ایران ڈیل” کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
ایران اپنی طاقت پر مکمل یقین رکھتا ہے اور اس حد تک مضبوط ہے کہ کسی بھی دشمن خارجی عناصر کی جانب سے اس کی خارجہ پالیسی کو خراب کرنے یا اس پر دباؤ ڈالنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا سکتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے امریکی ہم منصب بھی اسی مضبوطی کا مظاہرہ کریں گے۔
نہ صرف یہ کہ کوئی فوجی آپشن زیر غور نہیں ہے بلکہ قطعاً کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ کسی بھی حملے کا فوری طور پر اسی طرح کا جواب دیا جائے گا۔