خانہ جنگی سے سوڈان کے کئی حصے جہنم بن چکے، سلامتی کونسل میں رپورٹ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ جنگ سے تباہ حال سوڈان میں شہریوں کو بہتر تحفظ کی فراہمی اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر ایڈیم ووسورنو نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دو سالہ جنگ نے ملک کے بعض حصوں کو گویا جہنم بنا دیا ہے جہاں لوگوں کو عالمی برادری کی موثر مدد درکار ہے۔سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کے متحارب عسکری دھڑے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین لڑائی کے نتیجے میں ملک کی نصف سے زیادہ آبادی یا دو کروڑ 46 لاکھ لوگوں کو شدید درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔جنگ کے باعث ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جن میں سے 34 لاکھ نے سرحد پار ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔ طبی خدمات کی فراہمی کا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے۔ لاکھوں بچے سکول جانے سے محروم ہیں جبکہ جنسی تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔
ہلاکتیں، تباہی اور قحط
انہوں نے بتایا کہ ملک کی ریاست شمالی ڈارفر بشمول زمزم پناہ گزین کیمپ، خرطوم اور ملک کے جنوبی حصے میں حالات کہیں زیادہ خراب ہیں۔ سلامتی کونسل میں شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر میں جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد 2739 کی منظوری کے باوجود لڑائی جاری ہے۔ زمزم کیمپ میں لاکھوں لوگوں کو قحط کا سامنا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران علاقے میں بھاری ہتھیاروں کی نقل و حرکت دیکھی گئی ہے جہاں مرکزی بازار تباہ ہو چکا ہے۔خوفزدہ لوگ بشمول امدادی کارکن تحفظ کو لاحق خطرات کے باعث علاقہ چھوڑنے کے قابل نہیں رہے۔ دو امدادی کارکنوں سمیت بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔گزشتہ سال اگست میں زمزم اور اس کے گردونواح میں قحط پھیلنے کا اعلان ہونے کے بعد عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) صرف ایک امدادی قافلہ ہی علاقے میں بھیج سکا ہے۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ فوری امداد کی فراہمی کے بغیر آئندہ ہفتوں کے دوران ہزاروں لوگ بھوک سے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
بڑھتا ہوا تشدد
خرطوم میں جاری لڑائی سے شہری براہ راست متاثر ہو رہے ہیں جہاں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کیے جانے کے واقعات کی تصدیق کی ہے۔جنوبی سوڈان میں جاری لڑائی اب شمالی ور جنوبی کردفان میں بھی پھیل رہی ہے جس سے شہریوں کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں اور امدادی اہلکاروں کی نقل و حمل مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ریاست نیل ابیض میں بڑھتے ہوئے تشدد کی اطلاعات ہیں جہاں رواں مہینے کے آغاز میں متعدد شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
امدادی وسائل کی ضرورت
انہوں ںے کہا کہ اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے گزشتہ ہفتے سوڈان کے لیے چھ ارب ڈالر کے امدادی وسائل فراہم کرنے کی اپیل کی تھی جن سے دو کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو مدد فراہم کی جانا ہے۔ عالمی برادری اور بالخصوص سلامتی کونسل کو سوڈان کے بحران میں کمی لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہیے۔ایڈیم ووسورنو نے سلامتی کونسل اور متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے تمام ممالک سے کہا کہ وہ ملک میں بین الاقومی انسانی قانون کا احترام یقینی بنانے اور ناصرف شہریوں بلکہ شہری تنصیبات اور خدمات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ضرورت مند لوگوں تک انسانی امداد کی بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں لوگوں کی ضروریات بہت زیادہ ہیں جو بہت بڑے پیمانے پر عالمی برادری کی مدد بشمول کثیرالمقاصد امدادی وسائل کی فراہمی کا تقاضا کرتی ہیں